غزہ، 30 نومبر (یواین آئی) غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ زیادہ تر اموات نصیرات کیمپ میں ہوئی ہیں۔ کچھ علاقوں سے اسرائیلی ٹینکوں کے انخلاء کے بعد نصیرات پٹی کا مرکز ہے۔
پیرامیڈیکس نے اطلاع دی کہ انہوں نے 19 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی ہیں جو غزہ کی پٹی کے آٹھ پرانے پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک نصیرات کے شمالی علاقوں میں مارے گئے تھے۔ طبی ماہرین نے بتایا جمعہ کے بعد شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاھیا میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی مارے گئے۔ پیرامیڈیکس کے مطابق باقی اموات غزہ کی پٹی کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں ہوئیں۔ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کوئی نیا بیان جاری نہیں کیا لیکن اس نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کی افواج غزہ کی پٹی میں آپریشنل سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی ٹینکوں نے جمعرات کو نُصیرات کیمپ کے شمال اور مرکز پر حملہ کیا۔ جمعہ کے روز ٹینک شمالی علاقوں سے پیچھے ہٹ گئے لیکن کیمپ کے مغربی علاقے میں موجود رہے۔ فلسطینی شہری دفاع کا کہنا تھا کہ اس کی ٹیمیں گھروں میں پھنسے رہائشیوں کی جانب سے آنے والی پریشانیوں پر جواب دینے سے قاصر ہوگئی ہیں۔ جمعہ کو درجنوں فلسطینی ان علاقوں میں واپس آئے جہاں فوج نے ان کے گھروں کو تباہ کردیا تھا۔ لوگوں نے اپنے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا معائنہ کیا اور کچھ افراد کی لاشیں بھی نکالیں۔
ڈاکٹروں اور رشتہ داروں نے لاشوں کو ڈھانپ دیا۔ مرنے والوں میں سے کچھ خواتین، کمبل یا سفید کفنوں میں سڑک پر پڑی تھیں جنہیں سٹریچر پر لے جایا گیا۔ ایک شخص زمین پر سٹریچر پر پڑی بیوی کی لاش کے پاس روتے ہوئے بول رہا تھا ’’مجھے معاف کر دو، میری بیوی، مجھے معاف کر دو میری مسکراہٹ، مجھے معاف کر دو میری پیاری‘‘۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ جمعہ کو ایک اسرائیلی ڈرون نے غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں بیت لاھیا کے کمال عدوان ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبے کے سربراہ احمد الکحلوت کو ہلاک کر دیا۔ فوج اکتوبر کے اوائل سے اس علاقے میں آپریشن کر رہی ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے ابھی تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔