نئی دہلی ،27مارچ (یو این آئی)سینئر اردو صحافی اور مترجم نثار احمد زکی کا گزشتہ جمعہ کو مشرقی دہلی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا ۔ ان کی عمر تقریباً 75برس تھی ، وہ عرصے سے شوگر کے موذی مرض کا شکار تھے ۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے ۔
نثار احمدزکی کا وطنی تعلق بہارشریف سے تھا ،لیکن انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر دہلی میں گزارا ۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی ۔ رانچی یونیورسٹی سے سائنس میں گریجویشن کیا ۔ بچپن سے ہی اخبارات ورسائل میں کام کرنے اور مضامین لکھنے کا شوق تھا ۔ یہی شوق انھیں دہلی لے آیا ۔ 1980 میں جب روزنامہ ’قومی آواز‘ کا دہلی ایڈیشن شروع ہوا تو وہ اس کے ادارتی عملہ میں شامل ہوگئے اور بہت دل جمعی کے ساتھ کام کیا ۔ انھیں انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرنے میں بڑی مہارت حاصل تھی ۔ انھوں نے قومی اردو کونسل کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا ۔ وہ کچھ عرصے روزنامہ ’قومی آواز‘ پٹنہ ایڈیشن کے انچارج بھی رہے ۔
انھوں نے سابق مرکزی وزیر سی کے جعفر شریف ، مولانا اسعد مدنی اور مولانا سیداحمد ہاشمی کے معاون کے طورپر بھی خدمات انجام دیں ۔ انھیں سی کے جعفر شریف کا خاص اعتماد حاصل تھا ۔ آخری وقت تک ان کے معاون رہے اور ان کی سوانح عمری بھی ترتیب دے کر شاءع کی ۔ انھوں نے روزنامہ ’قومی آواز‘ کے علاوہ روزنامہ’مشرقی آواز‘ اور بعض دیگر اخبارات میں بھی کام کیا ۔ وہ قلندرانہ صفات کے حامل تھے ۔ ایک عرصہ انھوں نے مسجد عبدالنبی اور پہاڑی املی کی مسجد یک برج میں قیام کیا ۔ نثار احمد زکی کے انتقال پر جن پرانے ساتھیوں نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے، ان میں جلال الدین اسلم، معصوم مرادآبادی، شاہد پرویز، سہیل انجم اور ظفرانور کے نام شامل ہیں ۔ ان کی تدفین گزشتہ جمعہ کو مشرقی دہلی کے نورالٰہی قبرستان میں عمل میں آئی ۔