اتراکھنڈ کے محکمہ تعلیم میں بڑی لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ معذور کوٹے میں جعلی سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر تقرریاں حاصل کرنے والے 51 اساتذہ کو محکمہ تعلیم نے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان تمام اساتذہ کو 15 دنوں کے اندر اپنے حقیقی معذوری سرٹیفکیٹ کے ساتھ حاضر ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ محکمہ نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ مقررہ وقت میں جواب نہ دینے کی صورت میں ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔
یہ سنگین معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نیشنل فیڈریشن آف دی بلائنڈ کی جانب سے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔ درخواست کی بنیاد پر2022 میں ریاستی میڈیکل بورڈ نے کچھ اساتذہ کے معذوری سرٹیفکیٹ کی چھان بین کی۔ تحقیقات میں کئی سرٹیفکیٹ جعلی پائے گئے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود اس معاملے میں اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ بعد ازاں22 نومبر 2025 کو کورٹ کمشنر برائے معذور افراد نے اس معاملے پر تفصیلی سماعت کی۔ سماعت کے دوران کمیشن نے ان اساتذہ کی فہرست محکمہ تعلیم کو پیش کی جو شک کے دائرے میں تھے۔ اس کے ساتھط ہی محکمہ کو معاملے میں فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے بعد محکمہ تعلیم نے ان 51 اساتذہ کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جن لوگوں کو نوٹس موصول ہوئے ہیں ان میں اترکاشی ضلع کے ایک ہیڈ ماسٹر، دہرادون، پوڑی اور ٹہری کے 14 لیکچرار اور 37 اسسٹنٹ ٹیچرز (ایل ٹی) شامل ہیں۔ محکمہ کا ماننا ہے کہ اس طرح کے معاملات نہ صرف معذوری کوٹہ کے حقیقی استفادہ کنندگان کے ساتھ ناانصافی کا باعث بنتے ہیں بلکہ پورے انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔
ڈائرکٹر محکمہ ثانوی تعلیم ڈاکٹر مکل ستی نے بتایا کہ کمیشن سے فہرست موصول ہونے کے بعد فطری انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اساتذہ کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے جوابات ملنے کے بعد ہی مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس معاملے نے محکمہ تعلیم کے سلیکشن کے عمل اور نگرانی کے طریقہ کار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ محکمہ نے اشارہ دیا ہے کہ اگر سرٹیفکیٹ جعلی پائے گئے تو نہ صرف تقرریاں منسوخ کی جائیں گی بلکہ ریکوری اور کارروائی بھی شروع کی جائے گی۔