نئی دہلی، 4 دسمبر (یو این آئی) راجیہ سبھا میں قائد ایوان جے پی نڈا نے جمعرات کو کہا کہ حکومت کبھی بھی کسی بھی مسئلہ پر بحث سے پیچھے نہیں ہٹی ہے اور اس لئے انتخابی اصلاحات پر بحث کے لئے اپوزیشن کے مطالبے کو مان لیا ہے۔
اس سے قبل راجیہ سبھا کے ضابطوں کے قاعدہ 267 کے تحت بحث کے لیے دیے گئے نوٹس کو چیئرمین سی پی رادھا کرشنن کے ذریعہ تکنیکی وجوہات سے مسترد کیے جانے کے بعد اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں تحریک التواء کا کوئی آپشن نہیں ہے، اس لیے اپوزیشن کے پاس صرف رول 267 نوٹس کا آپشن رہ جاتا ہے۔
مسٹر کھڑگے نے کہا، "ہمیں فوری طور پر اہم مسائل اٹھانے کا موقع نہیں ملتا ہے۔ جب بھی کوئی اہم مسئلہ سامنے آتا ہے، ہم رول 267 کے تحت نوٹس دیتے ہیں۔" انہوں نے درخواست کی کہ ان نوٹسز کو یکسر مسترد نہ کیا جائے، چیئرمین چاہیں تو قواعد سے ہٹ کر بھی بحث کی اجازت دے سکتے ہیں۔
اس پر مسٹر نڈا نے کہا کہ حکومت کبھی بھی بحث سے پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ وہ ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے۔ گزشتہ اجلاس میں بھی حکومت نے تمام مسائل پر بحث کی ہے اور منگل کو ہی بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے 'وندے ماترم' اور 'انتخابی اصلاحات' پر بحث کرنے پر اتفاق کیا۔
جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، ضروری کاغذات پیش کیے جانے کے بعد، مسٹر رادھا کرشنن نے قاعدہ 267 کے تحت پیش کیے گئے نوٹسز کو قبول نہ کیے جانے کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ راجیہ سبھا کے قواعد کے تحت، قاعدہ 267 میں ان ہی موضوعات پر بحث ہوسکتی ہے جو اس دن کے ایجنڈے میں شامل ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ 1988 سے صرف تین موقع پر اس رول کے تحت ایوان میں بحث ہوئی ہے، حالانکہ آٹھ مواقع پر متفقہ طورپر ایوان میں ان موضوعات پر بحث ہوئی ہے جس کے لیے نوٹس دئے گئے تھے۔ اس لیے قاعدہ 267 کے تحت ایوان میں بحث کی مثالیں بہت کم ہیں۔
انہوں نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے 'انتخابی اصلاحات' اور 'وندے ماترم' پر 10-10 گھنٹے اور پان مسالہ سے متعلق بل پر چار گھنٹے تک بحث کرنے پر اتفاق کیا ہے۔