Jadid Khabar

این ڈی اے کے منشور پر اپوزیشن کا شدید ردعمل، ’کاغذی وعدے‘ اور ’جمہوریت سے فرار‘ کی کوشش قرار دیا

Thumb

بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے لیے این ڈی اے کے مشترکہ منشور کے اجراء کے فوراً بعد اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس، آر جے ڈی اور سماج وادی پارٹی کے رہنماؤں نے این ڈی اے پر الزام لگایا کہ اس کے وعدے ’کاغذی‘ ہیں اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔

کانگریس کے سینئر رہنما اور بہار انتخابات کے مبصر اشوک گہلوت نے پریس کانفرنس کے انداز پر ہی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جے پی نڈا، نتیش کمار اور دیگر رہنما صرف 26 سیکنڈ کے لیے آئے۔ میڈیا کے لوگوں نے بتایا کہ اتنی مختصر پریس کانفرنس انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ وہ ڈر گئے اور چلے گئے۔‘‘
گہلوت کے مطابق منشور کا اجراء ایک جمہوری عمل کا اہم لمحہ ہوتا ہے لیکن این ڈی اے رہنماؤں کا یہ رویہ جمہوریت کے لیے ’خطرناک اشارہ‘ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’آپ میڈیا اور عوام کے سوالوں سے اتنا خوفزدہ کیوں ہیں؟‘‘
دوسری طرف آر جے ڈی کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے بھی این ڈی اے اور وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم کو سمجھنا چاہیے کہ جب منشور جاری ہو رہا ہے، تو بہار کو بھی وہی اہمیت ملنی چاہیے جو گجرات کو دی جاتی ہے۔ یہ دوہرا رویہ اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت گجرات میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہے لیکن بہار کو صرف مزدور فراہم کرنے والا صوبہ بنا دیا گیا ہے۔
منوج جھا نے کہا کہ ’’بہار کے نوجوان صرف مزدور نہیں، بلکہ ملک کے معمار بننا چاہتے ہیں۔ اگر گجرات جیسا صنعتی سرمایہ بہار کو نہیں ملا، تو یہ منشور صرف ایک کاغذی وعدہ بن کر رہ جائے گا۔‘‘ ان کے مطابق یہ انتخاب محض اقتدار کی جنگ نہیں، بلکہ ’’بہار کی شناخت اور عزتِ نفس‘ کا انتخاب ہے۔ جھا نے یاد دلایا کہ ’’ملک کی ترقی میں بہار کا کردار سب سے نمایاں رہا ہے لیکن اسے ہمیشہ دوسرے درجے پر رکھا گیا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مرکز اور ریاست دونوں مل کر بہار کو برابر کا حق دیں۔‘‘
منوج جھا نے مزید کہا کہ ’’مہاگٹھ بندھن کا وژن ہی عوام کا وژن ہے۔ ہمارا ایجنڈا روزگار، تعلیم، صحت اور صنعت پر مبنی ہے۔ اگر این ڈی اے واقعی بہار کی ترقی چاہتا ہے تو اسے اپنا دوہرا رویہ ختم کرنا ہوگا، ورنہ عوام اس کا جواب ووٹ سے دیں گے۔‘‘
اسی دوران سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بھی این ڈی اے کے منشور پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا، ’’انہیں اپنا پرانا منشور یاد رکھنا چاہیے۔ جب انہوں نے گوا میں پہلا منشور جاری کیا تھا تو کہا تھا کہ وہ نئے شہر اور اسمارٹ سٹیز بنائیں گے لیکن آج ان کی حالت کیا ہے؟‘‘ اکھلیش یادو نے مزید کہا، ’’بہار میں ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے سے پہلے انہیں بتانا چاہیے کہ وہ دو کروڑ نوکریاں کہاں ہیں جن کا وعدہ پہلے کیا گیا تھا؟‘‘
انہوں نے حکومت پر زرعی وعدوں سے مکرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کہاں گیا؟ اب تو حکومت امریکی دباؤ کے آگے جھک گئی ہے۔ امریکہ چاہتا تھا کہ ہندوستان کپڑا، مکئی اور دودھ کی مصنوعات کے شعبے میں دروازے کھولے، ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت نے یہ مان لیا ہے۔‘‘