Jadid Khabar

’سنا ہے ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا، یہ اچھا قدم ہوگا‘، ٹرمپ کا بیان

Thumb

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں خبروں سے یہ اطلاع ملی ہے کہ ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اطلاع انہوں نے صرف ’سنی‘ ہے اور اس کی درستگی کی وہ تصدیق نہیں کر سکتے لیکن اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا اور خوش آئند قدم ہوگا۔

ٹرمپ نے یہ بات امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی، جہاں ان سے پوچھا گیا کہ اگر ہندوستان روس سے تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے تو کیا امریکہ کوئی پابندی عائد کرے گا یا وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت کرے گا۔
اس سوال پر ٹرمپ نے اپنا مخصوص انداز اپناتے ہوئے کہا، ’’میں نے سنا ہے کہ ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اطلاع کتنی درست ہے لیکن اگر سچ ہے تو یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘‘ ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ یوکرین جنگ کے تناظر میں روس پر اقتصادی دباؤ بڑھا رہا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کے اتحادی اور شراکت دار ممالک روس سے تیل، اسلحہ یا دیگر تزویراتی اشیاء کی خریداری بند کریں۔
دوسری طرف حکومت ہند نے اس دعوے پر فی الحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم مختلف بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق کچھ ہندوستانی سرکاری ریفائنریوں نے روس سے تیل کی درآمد میں وقتی طور پر کمی کر دی ہے۔ اس کی وجہ رعایتی قیمتوں میں کمی، ادائیگی کے پیچیدہ طریقۂ کار اور لاجسٹک مسائل بتائے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2022 میں یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس ہندوستان کو رعایتی نرخوں پر بڑی مقدار میں خام تیل فراہم کر رہا تھا اور وہ سعودی عرب و عراق کے بعد تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ بن چکا تھا۔ ٹرمپ نے ہندوستان پر 25 فیصد ٹریف عائد کرنے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ تجارتی تعلقات پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہندوستان امریکی مصنوعات پر دنیا کے سب سے زیادہ ٹیکس لگاتا ہے، ہمارے ساتھ تجارت نہیں کرتا لیکن روس سے تیل اور ہتھیار خریدتا ہے۔ یہ یکطرفہ اور غیر منصفانہ رویہ ہے۔‘‘