Jadid Khabar

ابو سلیم کو نہیں ملی راحت، بامبے ہائی کورٹ نے 25 سال کی سزا مکمل ہونے کا دعویٰ کیا خارج

Thumb

بامبے ہائی کورٹ سے گینگسٹر ابو سلیم کو راحت نہیں ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے پیر کو کہا کہ پہلی نظر میں اس کی رائے ہے کہ ابو سلیم نے پرتگال سے حوالگی کے شرائط کے مطابق ہندوستان میں جیل میں 25 سال کی سزا پوری نہیں کی ہے۔ دراصل ابو سلیم نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر اچھے برتاؤ کے لیے چھوٹ کو شامل کیا جائے تو وہ پہلے ہی 25 سال کی سزا کاٹ چکا ہے۔

دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب ابو سلیم کو پُرتگال سے حوالگی کرائی گئی تھی، تو ہندوستانی حکومت نے یقین دلایا تھا کہ اسے کسی بھی معاملے میں موت کی سزا نہیں دی جائے گی اور اسے 25 سال سے زیادہ کی سزا بھی نہیں ہوگی۔ جسٹس اے ایس گڈکری اور راجیش پاٹل کی بنچ نے پیر کو اس کی عرضی منظور کر لی لیکن کسی بھی طرح کی عبوری راحت سے انکار کر دیا۔
وہیں سی بی آئی کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل انل سنگھ نے کہا کہ ابو سلیم 25 سال کی حد کو پورا کرنے کے لیے حساب میں گڑبڑی کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سلیم کو لگتا ہے کہ اس کے گزشتہ حکم پر ٹھیک سے عمل نہیں کیا جا رہا ہے تو اسے وضاحت کے لیے سپریم کورٹ جانا چاہیے۔
ابو سلیم کے وکیل رشی ملہوترہ نے جب زور دے کر کہا کہ 2030  کے وقت مقررہ میں چھوٹ کی مدت کو شامل نہیں کیا گیا ہے تو بنچ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا حکم غلط ہے۔ عام منطق سے بھی 25 سال ابھی پورے ہونے باقی ہیں۔
ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ابو سلیم کی گرفتاری اکتوبر 2005 میں ہوئی تھی اور اس لیے پہلی نظر میں یہ واضح ہے کہ 25 سال کی مدت ابھی پوری نہیں ہوئی ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ مناسب وقت میں آخری سماعت کے لیے عرضی پر غور کرے گی۔
واضح رہے کہ ستمبر 2017 میں ابو سلیم کو ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ اس سے دو سال پہلے 2015 میں سلیم کو بلڈر پردیپ جین کے 1995 میں قتل کے لیے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 11 جولائی 2022 کو سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت صدرجمہوریہ کو صلاح دینے کے لیے پابند ہے کہ وہ سلیم کو جیل میں 25 سال پورنے کے بعد رہا کرنے کے لیے اپنی چھوٹ کے اختیارات کا استعمال کریں۔ حالانکہ عدالت نے اس پر لگائی گئی سزا کو کم کرنے یا محدود کرنے کے لیے کوئی خصوصی مراعات دینے سے انکار کر دیا۔