نئی دہلی 16 جون (یواین آئی) کانگریس نے پیر کو کہا کہ مردم شماری کے لئے تلنگانہ ماڈل کو اپنایا جانا چاہئے تاکہ تمام ذاتوں کی سماجی و اقتصادی معلومات حاصل کی جا سکیں۔
کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج جے رام رمیش نے 16ویں مردم شماری کے نوٹیفکیشن کے جاری ہونے پر پیر کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اس نوٹیفکیشن میں پرانی باتوں کو دہرایا گیا ہے، لیکن اس میں ذات پات کی مردم شماری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت ذات پات کی مردم شماری کے وعدے سے مکر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ دوبارہ وہی یو ٹرن ہے یا مستقبل میں اس کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کانگریس کی واضح رائے ہے کہ 16ویں مردم شماری میں تلنگانہ ماڈل کو اپنایا جانا چاہئے۔ نہ صرف ذاتوں کی گنتی بلکہ ذات کے لحاظ سے سماجی اور معاشی حیثیت سے متعلق تفصیلی معلومات بھی جمع کی جانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے ذات سروے میں 56 سوالات پوچھے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ طویل انتظار کے بعد سولہویں مردم شماری کا بہت زیادہ تشہیر شدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کے مسلسل مطالبے اور دباؤ کی وجہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذات پات کی مردم شماری کے مطالبے کے سامنے جھکنا پڑا۔ اس مطالبہ کے لیے انہوں نے کانگریس لیڈروں کو 'اربن نکسل' بھی کہا تھا۔ پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک مودی حکومت نے ذات پات کی مردم شماری کے خیال کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔