Jadid Khabar

مہا کمبھ بھگدڑ: اموات کی تعداد کو لے کر اکھلیش نے یوگی حکومت کو بنایا نشانہ

Thumb

اتر پردیش کے پریاگ راج میں مہا کمبھ کے دوران بھگدڑ میں کئی لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ یوپی کی یوگی حکومت کے مطابق 37 عقیدت مندوں کی جان گئی تھی۔ اب ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھگدڑ میں 82 اموات ہوئی تھی۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد سماج وادی پارٹی رہنما اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے اس واقعہ کو ’ثبوت بنام سچائی: 37 بنام 82‘ بتایا ہے۔

ایس پی سربراہ نے ’ایکس‘ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ’’سب دیکھیں، سنیں، جانیں-سمجھیں اور شیئر کریں۔ سچائی کی صرف تفتیش نہیں، اس کی تشہیر بھی اتنی ہی ضروری ہوتی ہے۔ بی جے پی غور و فکر کرے اور بھاجپائی بھی اور ساتھ ہی ان کے حامی بھی کہ جو لوگ کسی کی موت کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں، وہ جھوٹ کے کس پاتال-پربت پر چڑھ کر اپنے کو، اپنی جھوٹی سلطنت کا مکھیا مان رہے ہیں۔ جھوٹے اعداد و شمار دینے والے ایسے بھاجپائیوں پر یقین بھی یقین نہیں کرے گا۔‘‘
اکھلیش یادو نے سوالیہ لہجے میں کہا، ’’ یہ سوال صرف اعداد و شمار چھپانے کا نہیں ہے، ایوان کی میز پر جھوٹ بولنے کا بھی ہے اور اس بڑی بات کا بھی ہے کہ مہا کمبھ موت-معاوضے میں جو رقم نقد دی گئی وہ نقد کیوں نہیں دی گئی، وہ نقد آیا کہاں سے اور جن میں وہ نقد تقسیم نہیں ہو پایا، وہ نقد واپس گیا کس کے ہاتھ میں، نقدی کا فیصلہ کس ضاطبے کے تحت ہوا، نقدی کی تقسیم کس کے حکم پر ہوئی، نقدی کی تقسیم کا تحریری حکم کہاں ہے، نقدی تقسیم میں کیا کوئی بے ضابطگی ہوئی اور ساتھ ہی یہ بھی کہ موت کی وجوہات کو بدلنے کا دباؤ کس کے کہنے پر بنایا گیا؟‘‘
اکھلیش یادو نے بی بی سی کی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ حتمی نہیں ہے، مہا کمبھ میں ہوئی اموات اور ان سے جڑے پیسوں کی ’عظیم سچائی’ کی تلاش شروع ہے۔ حقیقت جب سامنے آتی ہے تو جھوٹ کی تہہ در تہہ کھلتی چلی جاتی ہے، ڈرامے کی ہر چادر اور مکھوٹے کو بے نقاب کرتی جاتی ہے اور پردے اٹھاتی جاتی ہے۔