Jadid Khabar

کھڑگے کا وزیر اعظم کو خط، لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا مطالبہ

Thumb

نئی دہلی: کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف، ملکارجن کھڑگے نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک اہم خط لکھا ہے، جس میں لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ خالی رہنے پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ کھڑگے نے اپنے خط میں کہا ہے کہ یہ عہدہ گزشتہ دو لوک سبھا اجلاسوں سے خالی ہے، جو نہ صرف آئینی تقاضوں کے منافی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے لیے بھی ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے اپنے خط میں آئین کے آرٹیکل 93 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے مطابق لوک سبھا کو دو ارکان کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے طور پر منتخب کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ’’آئینی طور پر ڈپٹی اسپیکر، اسپیکر کے بعد ایوان کا دوسرا سب سے اہم اور اعلیٰ عہدہ ہے۔ یہ نشست خالی رہنا پارلیمانی نظام کے وقار کے خلاف ہے۔‘‘
کھڑگے نے لکھا کہ ’’آئین کہتا ہے کہ جیسے ہی کوئی عہدہ خالی ہو، جلد از جلد نیا اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا جانا چاہیے۔ روایت کے مطابق، عام طور پر تیسرے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوتا ہے اور اس کی تاریخ اسپیکر طے کرتے ہیں۔’’
انہوں نے مزید لکھا، "آزادی کے بعد سے سولہویں لوک سبھا تک ہر بار ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا ہے اور روایت رہی ہے کہ اس عہدے پر اپوزیشن جماعت کے رکن کو منتخب کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم سترہویں لوک سبھا میں اس روایت کو توڑا گیا اور اب اٹھارہویں لوک سبھا میں بھی یہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے۔"
ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "یہ جمہوری اقدار اور پارلیمانی روایات کے لیے اچھا اشارہ نہیں۔ یہ آئین کی روح کے منافی ہے اور ایک طرح سے ضابطے کی خلاف ورزی بھی۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بلا تاخیر ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کی کارروائی شروع کی جائے تاکہ لوک سبھا میں جمہوری توازن اور روایتی احترام بحال ہو۔یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نئی تشکیل شدہ اٹھارہویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس جلد شروع ہونے والا ہے اور حزب اختلاف پہلے ہی کئی اہم امور پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کھڑگے کے اس قدم کو نہ صرف ایک آئینی یاد دہانی سمجھا جا رہا ہے بلکہ اپوزیشن کی پارلیمانی موجودگی کو تسلیم کرانے کی کوشش بھی۔