اسرائیل کے ذریعہ ایران میں جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے نے کئی لوگوں کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ حیرانی کچھ لوگوں کو اس بات پر بھی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ان لوگوں میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔ انھوں نے اسرائیل اور ایران کے درمیان شروع ہوئی جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں امریکہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ایران-اسرائیل جنگ میں امریکہ کیا کردار نبھا رہا ہے؟
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں ایران کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی سرکردہ شخصیات کی موت بھی ہو گئی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس اسرائیلی حملہ کو بے غیرت قدم بتایا، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ ملک اب بے قابو ہو چکا ہے۔ عالمی طبقہ، خصوصاً امریکہ کی قیادت والی مغربی طاقتوں کی خاموشی فکر انگیز ہے۔ اس جنگ میں امریکہ کے کردار پر سوال کھڑا کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے یہاں تک کہا کہ امریکہ کی یہ خاموشی حمایت کے برابر ہے۔
محبوبہ مفتی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے ’آپریشن سندور‘ کا تذکرہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہند-پاک کشیدگی کے معاملے میں امریکہ یہ دعویٰ کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتا کہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے میں اس کی مداخلت اہم رہی ہے۔ پھر جب غزہ پر اسرائیل کی لگاتار بمباری، یا ایران پر اس کے نئے حملے کی بات آتی ہے تو وہ سرگرمی غائب ہو جاتی ہے۔ یہ صاف طور پر دوہرا پیمانہ عالمی امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے۔‘‘
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ نے ایران پر اسرائیلی حملہ کے بعد نام نہاد مسلم ممالک کی خاموشی کو بھی پریشان کرنے والا قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ممالک سنگین ناانصافی کے سامنے اس طرح خاموش ہیں، جیسے کہ وہ ہیں ہی نہیں۔ اس معاملے میں ان کا کوئی ایکشن نہ لینا نہ صرف مایوس کن ہے، بلکہ یہ ان ایشوز کے ساتھ دھوکہ ہے جن کے لیے وہ کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔