Jadid Khabar

اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں ایران کا وار، اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ

Thumb

تہران اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی آج اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایران نے اسرائیلی حملے کے ردعمل میں 100 سے زائد ڈرونز اور میزائیل کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کیا۔ یہ جوابی کارروائی اس وقت کی گئی جب جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر باقاعدہ حملہ کرتے ہوئے نٹانز سمیت متعدد نیوکلیئر مراکز کو نشانہ بنایا۔

ایرانی حملے کو اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ایران نے تصدیق کی ہے کہ اس نے حزب اللہ، حماس اور ایرانی سینئر عہدیداروں کی ٹارگٹ کلنگ کے ردعمل میں اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بوچھاڑ کی ہے۔ اس اچانک حملے سے اسرائیل میں خوف کی فضا پھیل گئی اور شہری بم شیلٹرز کی طرف دوڑ پڑے۔
مشرقِ وسطیٰ میں پہلے ہی بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اس تازہ کارروائی نے خطے میں ہمہ گیر جنگ کے خدشات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اس کی خودمختاری اور اتحادیوں کے تحفظ کے لیے ضروری تھی، جبکہ اسرائیلی حکام نے اسے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے تصدیق کی کہ "گزشتہ چند گھنٹوں میں ایران نے اسرائیل پر 100 سے زیادہ ڈرون فائر کیے، جنہیں روکنے کے لیے ہمارے تمام دفاعی نظام فعال ہو چکے ہیں۔"
ترجمان نے مزید بتایا کہ اسرائیل کے 200 سے زائد لڑاکا طیارے ایرانی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں اور آپریشن جاری ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایران سے لاحق ممکنہ نیوکلیئر خطرے کو روکنے کے لیے کیا گیا، اور جب تک خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا، کارروائیاں جاری رہیں گی۔
عالمی ایٹمی ادارہ (آئی اے ای اے) نے نطنز پر اسرائیلی حملے کے بعد اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وہاں کسی قسم کے ریڈیئیشن میں اضافہ نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی نیوکلیئر رساؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادارے نے صورتحال پر مسلسل نظر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ نے اس صورتحال سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اس کارروائی کا حصہ نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا، "ہماری پہلی ترجیح صرف اپنے فوجیوں کی حفاظت ہے۔"