سری نگر،17دسمبر(یو این آئی)جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے کے بعد جموں و کشمیر کا مالی انحصار مرکز پر کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطہ اس وقت مالی طور پر خود کفیل نہیں ہے اور زیادہ تر مالی وسائل کے لیے مرکزی حکومت پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ، جو محکمہ خزانہ کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہیں، مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے جس میں انہوں نے قرض اور جی ڈی پی کے تناسب کو کم کرنے کے لیے ریاستوں کو مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا،'جموں و کشمیر مالی طور پر خود کفیل نہیں ہے۔ ہم بڑے پیمانے پر مرکز پر انحصار کرتے ہیں اور یہ انحصار مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے کے بعد کم ہونے کے بجائے بڑھ گیا ہے۔'
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب جموں و کشمیر ایک ریاست تھی تو اسے مرکزی ٹیکسوں میں ریاستی حصہ ملتا تھا، جو اب دستیاب نہیں ہے۔اب ہمیں بجٹ کا بڑا بوجھ براہ راست مرکز پر منتقل کرنا پڑتا ہے، کیونکہ وہ ریاستی حصہ ہمیں حاصل نہیں رہا۔
تاہم وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ اس کے باوجود ان کی حکومت نے مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ہم نے اپنی پوری کوشش کی ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط میں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے۔
ایڈونچر ٹورازم کے فروغ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے، تاہم عوام کی سلامتی اور تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ'ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ لوگوں کی جان و مال محفوظ رہے۔ حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ اتراکھنڈ میں کہیں ایک شخص بغیر رسی باندھے بنجی جمپنگ کے لیے چلا گیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہاں ایسا کوئی واقعہ پیش آئے۔'
کشمیر کے پوشیدہ سیاحتی مقامات کو فروغ دینے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سب سے پہلے معروف سیاحتی مقامات کو مکمل طور پر کھولنے کی ضرورت ہے، کیونکہ کئی اہم مقامات اب بھی سیاحوں کے لیے بند ہیں۔
انہوں نے کہا 'ہم سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی مقامات اب بھی بند ہیں۔ مثال کے طور پر گلمرگ میں گونڈولا کے دونوں اطراف زیادہ دور جانا ممکن نہیں، درنگ نہیں جا سکتے، دودھ پتھری سیاحتی مقام بھی بند ہے۔ پہلے ان تمام مقامات کو کھولا جانا چاہیے۔'
کشمیر میں بجلی بحران سے متعلق عمر عبداللہ نے کہا کہ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں کمی کے باعث یونین ٹیریٹری میں بجلی کی پیداوار میں خاصی گراوٹ آئی ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سرد موسم میں بجلی کا محتاط استعمال کریں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہاں شدید سردی ہے اور لوگوں کو خود کو گرم رکھنے کی ضرورت ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ بجلی کا دانشمندانہ استعمال بھی ضروری ہے۔