لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف اور کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مرکز کی پالیسیاں ملک میں اجارہ داری اور دوہرے غلبے (مونوپولی اور ڈیوپولی) کو فروغ دے رہی ہیں، جس کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو ہو رہا ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے واٹس ایپ چینل پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں وہ اپنے ’جن سنسد‘ اقدام کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے آئس کریم صنعت کاروں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ شیئر کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ اجارہ داری یا دوہرے غلبے کا نظام ہندوستان کے لیے ایک لعنت ہے اور موجودہ حکومت تقریباً ہر شعبے اور ہر صنعت میں اسی سمت میں کام کر رہی ہے۔
راہل گاندھی کے مطابق اس ملاقات میں صنعت کاروں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں اور ٹیکس نظام نے ان کے لیے کاروبار جاری رکھنا بے حد مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئس کریم کے چھوٹے کاروباروں کے خریدار زیادہ تر غریب اور نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک بھر میں ایسے ہزاروں چھوٹے آئس کریم ساز ہیں جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی مشکلات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے جی ایس ٹی کے نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کاروباروں کے لیے یہ ٹیکس اتنا پیچیدہ ہے کہ اس کا بوجھ اٹھانا ان کے بس سے باہر ہو جاتا ہے۔ اسی مسئلے کے حل کے لیے ایک خاص ’کمپوزیشن اسکیم‘ متعارف کرائی گئی تھی تاکہ چھوٹے تاجروں کو سہولت مل سکے لیکن بی جے پی حکومت نے جان بوجھ کر آئس کریم کو اس اسکیم سے باہر رکھا۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ چھوٹے صنعت کاروں کے خلاف ایک منظم قدم ہے۔
راہل گاندھی نے مزید الزام لگایا کہ بی جے پی کے زیرِ اقتدار ریاستوں اور کئی بلدیاتی اداروں نے مختلف فیسوں میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے، جس سے چھوٹے آئس کریم بنانے والوں پر اضافی مالی دباؤ پڑا ہے۔ ان کے مطابق اونچے ٹیکس، بڑھتی کاغذی کارروائی اور فیسوں میں اضافے کے نتیجے میں چھوٹے صنعت کار بکھرتے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ آج سیاحتی مقامات جیسے انڈیا گیٹ پر بھی ان کی موجودگی نہ کے برابر رہ گئی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہی صورتحال صرف آئس کریم صنعت تک محدود نہیں بلکہ تقریباً ہر شعبے میں دہرائی جا رہی ہے، جہاں صرف وہی بڑے صنعت کار ٹک پاتے ہیں جو حکمراں جماعت کو مالی فائدہ پہنچاتے ہیں، اور بدلے میں انہیں بازار پر یکطرفہ غلبہ مل جاتا ہے۔
راہل گاندھی نے اس چکر ویوہ کو توڑنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت پر مضبوط گرفت ایم ایس ایم ایز کے ہاتھوں میں دی جانی چاہیے، تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، عوام کو سستے اور بہتر متبادل دستیاب ہوں اور چھوٹے کاروبار بھی ملک کی ترقی میں برابر کے شریک بن سکیں۔