Jadid Khabar

غیر منظم شعبہ خطرے میں، حکومت فوری مذاکرات کرے، کانگریس کا مطالبہ

Thumb

نئی دہلی: کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک کے غیر منظم شعبے سے وابستہ کروڑوں مزدوروں کے مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ صورتحال ایک بڑے سماجی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

کانگریس کے غیر منظم ورکرز اینڈ ایمپلائز وِنگ کے صدر ڈاکٹر ادت راج نے جمعہ کو مرکزی وزیر محنت منسکھ منڈاویہ کو ایک خط لکھ کر ان مزدوروں کی حالتِ زار پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 90 فیصد مزدور غیر منظم شعبے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن حکومت کی پالیسیوں میں ان کے وجود کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر ادت راج کے مطابق، ’’یہ مزدور روزی روٹی، وقار اور تحفظ کے شدید بحران سے دوچار ہیں۔ حکومت نے ان کی فلاح کے لیے جو اسکیمیں متعارف کرائی تھیں، ان پر نہ تو عملدرآمد ہو رہا ہے اور نہ ہی کوئی ٹھوس منصوبہ سامنے آ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مئی اور جون کے مہینوں میں کئی ریاستوں میں ان مزدوروں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے، جنہیں حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے ان مظاہروں کو ایک 'سنگین انتباہ' قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف اجرتوں میں اضافے یا سوشل سکیورٹی کی مانگ نہیں، بلکہ محنت کشوں کی عزتِ نفس اور ان کے بنیادی حقوق کی جنگ ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کے بڑھتے دباؤ کے درمیان غیر منظم مزدور سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان میں رکشہ چلانے والے، گھریلو ملازمین، مزدور، چھوٹے دکاندار، ریہڑی والے، سکیورٹی گارڈز اور دیگر شامل ہیں جن کے پاس نہ مستقل نوکری ہے اور نہ ہی سماجی تحفظ۔
ڈاکٹر ادت راج نے مرکز سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر غیر منظم مزدوروں کی نمائندہ تنظیموں کو بات چیت کے لیے مدعو کیا جائے اور ان کے مسائل کا سنجیدہ حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے جلد کوئی قدم نہ اٹھایا تو کانگریس ایک ملک گیر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا، ’’یہ وقت سیاسی مصلحتوں کا نہیں بلکہ زمینی سطح پر موجود لاکھوں خاندانوں کی فلاح کا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مزدوروں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کے وجود کو تسلیم کرے اور ان کے لیے مؤثر پالیسی بنائے تاکہ ملک کسی بڑے سماجی بحران سے بچ سکے۔‘‘