Jadid Khabar

امریکی جنگ بندی تجویز فلسطینی مطالبات پر پوری نہیں اترتی: حماس

Thumb

غزہ: فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم یہ تجویز فلسطینی عوام کی بنیادی مانگوں کو پورا نہیں کرتی۔ رپورٹ کے مطابق، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ انہیں گزشتہ ہفتے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے پر اسرائیلی ردعمل موصول ہو چکا ہے۔

باسم نعیم کے مطابق اسرائیل نے فلسطینیوں کی اہم مانگیں مسترد کر دی ہیں۔ ان مطالبات میں جنگ کا مکمل خاتمہ، غزہ پر کئی برسوں سے جاری ناکہ بندی کا مکمل خاتمہ، اور مقامی آبادی کو انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ تجویز جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی قبضے اور غزہ کے عوام کی مشکلات کو برقرار رکھے گی، جو کہ ناقابل قبول ہے۔
باسم نعیم نے کہا، "اس کے باوجود حماس کی قیادت فلسطینی عوام کے خلاف جاری تشدد اور انسانی بحران کے تناظر میں ذمہ داری کے ساتھ اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا راستہ نکلے جو فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے اور دیرپا امن و سکون کی ضمانت دے۔"
حماس کی طرف سے پہلے بھی کہا جا چکا ہے کہ اسے ثالثی کے ذریعے ایک نئی جنگ بندی تجویز موصول ہوئی ہے، اور وہ اس کا جائزہ اس زاویے سے لے رہی ہے کہ آیا یہ تجویز فلسطینی عوام کے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے یا نہیں۔
تنظیم کے مطابق، وہ امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف کے ساتھ ایک "عمومی فریم ورک" پر متفق ہو چکی ہے، جس میں طویل المدتی جنگ بندی، اسرائیل کی غزہ سے مکمل واپسی، انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی، اور حماس سے ایک غیر جانب دار فلسطینی کمیٹی کو اقتدار کی منتقلی جیسے نکات شامل ہیں۔
تاہم، باسم نعیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مثبت رویہ نہ ہونے کے باعث اس تجویز کو قبول کرنا ممکن نہیں لگتا۔ ان کے بقول، اسرائیل کی عدم سنجیدگی ہی خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس فلسطینی عوام کے مفاد کو ترجیح دے گی اور کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت اسی بنیاد پر اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔