سری نگر،29دسمبر(یو این آئی)نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کشتواڑ میں پیش آئے اُس پتھراؤ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے جس میں ایک مسجد اور مدرسے کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات نہ صرف ناقابلِ قبول ہیں بلکہ ملک کے سیکولر تانے بانے کو بھی کمزور کرنے کی کوشش ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ معاشرے میں ایسے عناصر موجود رہتے ہیں جو شر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کی سرگرمیوں کو بڑھنے نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'برائی موجود رہتی ہے اور اپنا کام کرتی ہے، لیکن ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں آئین ہر مذہب کو اپنی عبادت گاہیں اور ادارے چلانے کی آزادی دیتا ہے۔ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستوں کو ایسے واقعات روکنے کے لیے واضح ہدایات دے۔'
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی اداروں پر کسی بھی قسم کا حملہ یا توہین نہ صرف قانوناً جرم ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کے مطابق ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کو بروقت، مؤثر اور سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں بنگلہ دیش میں انتخابات ہونے والے ہیں اور نئی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھلنے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہمیشہ دوستی رہے۔ انتخابات کے بعد امید ہے کہ دہلی اور نئی حکومت مل کر تعاون کے مزید مواقع پیدا کریں گے۔'
کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے صدر نے امید ظاہر کی کہ نیا سال وادی میں امن لائے گا، لوگوں کی مشکلات کم ہوں گی اور خطے میں سیاحت کو نئی توانائی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر حالات نہ صرف عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لائیں گے بلکہ کشمیر کی معاشی سرگرمیوں کو بھی تقویت پہنچائیں گے۔