سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں اناؤ عصمت دری کیس میں مجرم قرار دیے گئے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی مشروط ضمانت پر روک لگا دی۔ اس فیصلہ کے بعد اناؤ عصمت دری کے مجرم سینگر اس کیس میں فی الحال جیل میں ہی رہیں گے۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی تعطیلاتی بنچ نے سینگر کو نوٹس جاری کر کے جواب بھی طلب کیا ہے۔ سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر فی الحال روک لگائی جاتی ہے۔ عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے سی بی آئی کی اس عرضی پر سماعت کی جس میں دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کرنے کے فیصلے کو چیلنج دیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے اس فیصلے کے خلاف سریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اس معاملے میں ایڈوکیٹ انجلی پٹیل اور پوجا شلپکار کی جانب سے دائر عرضیوں پر بھی سماعت ہونی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اناؤ عصمت دری معاملہ ملک کے حساس اور مشہور مقدمات میں سے ایک رہا ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ کا رخ بے حد اہم مانا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے کلدیپ سنگھ سینگر کی ضمانت کے خلاف اناؤ عصمت دری متاثرہ اور اس کی ماں نے اتوار کے روز جنتر منتر پر احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین کی بڑی تعداد نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر متاثرہ کی والدہ نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ پر پورا بھروسہ ہے اور انصاف ملنے کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پر مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بغیر کسی خوف کے اپنی قانونی جنگ لڑنا چاہتے ہیں اور ہمیں تحفظ کی ضرورت ہے۔ متاثرہ نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے ایسی سیکورٹی فراہم کی جائے کہ میں اپنی جنگ بے خوف ہو کر لڑ سکوں۔
واضح رہے کہ کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیاں معاملے میں مجرم کو اس کے گناہ کی سخت سزا اور متاثرہ کے لئے بڑے پیمانے پر انصاف کا مطالبہ کررہی ہیں۔ اس دوران کانگریس پارٹی کی خواتین ونگ کی قومی صدرالکا لامبا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ متاثرہ کو ملنے والے انصاف کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ الکا لامبا نے سوشل میڈیا پر اپنا ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’جے ہو۔ انصاف کی جیت ہوئی، اناؤ متاثرہ کو ملا انصاف۔ لڑائی اب بھی جاری ہے، ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے لگائی روک‘‘۔