اترپردیش کے شری نگر تھانہ علاقہ کے پوا گاؤں میں ایک شکشا متر نے مبینہ طور پر ایس آئی آر میں ڈیوٹی کے دباؤ کی وجہ سے خودکشی کر لی۔ پیر کے روزشام سے لاپتہ 50 سالہ شکشا متر شنکر لال راجپوت کی لاش بدھ کی صبح گاؤں کے پاس ایک کنویں سے ملی۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ وہیں شکشا متر کی موت سے اہل خانہ، گاؤں والوں اور ساتھی ملازمین میں غم اورغصہ پھیل گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق متوفی شنکر لال پوا گاؤں کے پرائمری اسکول میں شکشا مترا کے عہدے پرتعینات تھے۔ 17 نومبر سے ایس آئی آر کے تحت بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) برجیندر سنگھ کے اسسٹنٹ کے طور پران کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ اس دوران انہیں گھر گھر جا کر فارم پُر کرنے، ووٹر کی معلومات جمع کرنے اور آن لائن انٹری کرنے کا کام سونپا گیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ روزانہ 100 فارم بھرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ مسلسل دباؤ میں اور پریشان رہتے تھے۔ گھر میں بھی وہ اکثر ایس آئی آر کے کام کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور افسران کے دباؤ پر بات کرتے تھے۔ متوفی کی بیٹی انجنی نے بتایا کہ پاپا رات میں بھی ٹھیک سے نہیں سوپاتے تھے۔ ان پرافسر جلدی کام پورا کرنے کا دباؤ ڈالتے تھے۔ متوفی کے بھتیجوں برجیندر اور جتیندر نے بھی الزام لگایا کہ صلاحیت سے زیادہ کام اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے انہوں نے خودکشی کی۔
وہیں بی ایل او برجیندر سنگھ نے بھی تسلیم کیا کہ ایس آئی آر میں دباؤ زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اور متوفی شنکرلال کو 1,344 ووٹروں کے فارم بھرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی اور گھر گھر جا کر معلومات جمع کرنا بہت چیلنجز اورمشکل بھرا ہوتا ہے۔ اکثر لوگوں کی طرف سے بدسلوکی اور گالی گلوچ تک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ذہنی تناؤ بڑھ جاتا ہے۔ وہیں افسران کی طرف سے کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کا دباؤ بڑھتا جا رہا تھا، جسے شنکر لال برداشت نہ کر سکے اور انہوں نے خودکشی کر لی۔
فی الحال پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ وہیں گاؤں کے لوگ اور کنبہ کے افراد افسران کے خلاف کارروائی اور ایس آئی آر کے طریقۂ کار کا جائزہ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس واقعے نے انتظامی دباؤ کے درمیان سرکاری ملازمین کی ذہنی صحت اور حفاظت کے بارے میں سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی ایس آئی آر میں مصروف متعدد اہلکاروں کی کام کے دباؤ کے سبب مبینہ خود کسی کے معاملے سامنے آچکے ہیں۔