Jadid Khabar

پوتن کے دورۂ ہند سے قبل جئے رام رمیش کا بیان، سات دہائیوں پر محیط مستحکم ہندوستان-روس تعلقات کی یاد دہانی

Thumb

روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دورۂ ہند سے قبل کانگریس کے سینئر رہنما جئے رام رمیش نے ایک مفصل بیان جاری کرتے ہوئے ہندوستان اور روس کے درمیان قائم تاریخی تعلقات کی مضبوطی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہونے والا 23ویاں سالانہ ہند-روس سربراہی اجلاس صرف ایک سفارتی روایت نہیں بلکہ سات دہائیوں سے جاری اس پائیدار شراکت داری کا تسلسل ہے جس نے ہندوستان کی صنعتی، دفاعی اور سائنسی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا۔

جئے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 26 برسوں میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان 23 سربراہی اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، جو اس شراکت داری کی مستقل نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان تعلقات کی بنیاد اس سے بہت پہلے، 1955 میں رکھی گئی تھی، جب سوویت یونین کی اعلیٰ قیادت نکولائی بولگانین اور نکیتا خروشچف ایک تاریخی اور غیر معمولی دورے پر ہندوستان آئے تھے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ بولگانین اور خروشچف کا دورہ دو مرحلوں پر مشتمل تھا، پہلا مرحلہ 18 سے 30 نومبر 1955 تک اور دوسرا 7 سے 14 دسمبر 1955 تک۔ اس طویل اور جامع دورے سے چند ماہ قبل وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے سوویت یونین کا دورہ کیا تھا، جس نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بنیاد مزید مضبوط کی۔
جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں اس دورے کے اثرات تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہی وہ موقع تھا جب ہند–سوویت تعاون کی حقیقی بنیاد پڑی۔ اس کے بعد صنعتی، تکنیکی اور دفاعی شعبوں میں کئی نمایاں منصوبے وجود میں آئے جنہوں نے ہندوستان کے ترقیاتی ڈھانچے کو نئی سمت دی۔ بھلائی اسٹیل پلانٹ اور آئی آئی ٹی بمبئی اس ابتدائی اشتراک کی نمایاں مثالیں تھیں۔ چند برس بعد ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) نے سوویت ٹیکنالوجی کی منتقلی کے تحت مگ طیاروں کی تیاری شروع کی، جو ملک کی دفاعی مضبوطی میں ایک اہم سنگِ میل تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے نے نہ صرف صنعت اور دفاع بلکہ توانائی، تحقیق اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی دیرپا اثرات چھوڑے۔ او این جی سی سمیت کئی سرکاری ادارے اسی دور کے منصوبوں سے متاثر ہو کر قائم ہوئے، جبکہ آئی ڈی پی ایل جیسے اداروں نے بعد میں نجی صنعتوں کی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کی۔
جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ آج کے ہندوستان-روس تعلقات دراصل اسی تاریخی شراکت کا تسلسل ہیں جو 1955 میں مستحکم ہوئی تھی۔ ان کے مطابق یہ تعلقات نہ صرف سفارتی اہمیت رکھتے ہیں بلکہ ہندوستان کی مجموعی ترقی پر بھی گہرے نقوش چھوڑ چکے ہیں۔