نئی دہلی، 8 مئی (یو این آئی) وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج یہاں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر سے ملاقات کی اور انہیں آپریشن سندور کے بارے میں ہندوستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہندوستان اسے آگے نہیں بڑھانا چاہتا لیکن اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی بھی ہندوستان پہنچ چکے ہیں اور آج دوپہر وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے ہندوستان ایران مشترکہ کمیشن کی 20ویں میٹنگ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، "آپ ایسے وقت میں ہندوستان آرہے ہیں جب ہم 22 اپریل کو ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ایک خاص طور پر وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کا جواب دے رہے ہیں۔ اس حملے نے ہمیں 7 مئی کو سرحد کے پار دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرکے جواب دینے کے لئے مجبورکیا۔ ہمارا ردعمل ٹارگٹڈ اورنپاتلا تھا۔ ہمارا اس صورت حال کو بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تاہم، اگر ہم پر فوجی حملہ ہوتا ہے تو اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ اس کا انتہائی سخت جواب دیا جائے گا۔ایک پڑوسی اور قریبی ساتھی کے طور پر، یہ ضروری ہے کہ آپ کو صورتحال کی اچھی سمجھ ہو۔
ہندوستان-ایران دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، ہمارے تعاون نے کئی پہلوؤں میں ترقی کی ہے۔ ایسے حالات بھی ہیں جن سے نمٹنے کی ہمیں ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر پیزشکیان نے اکتوبر 2024 میں کازان میں ملاقات کی اور ہمیں اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے بارے میں رہنمائی فراہم کی۔ انہوں نے 26 اپریل کو فون پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، "یہ ہمارے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ ہے۔ یہ ہمارے تعاون کی قربت اور ہمارے درمیان گہری دوستی کی یاد دہانی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس سالگرہ کو مناسب طریقے سے منائیں گے۔"
ڈاکٹر جے شنکر نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’آج صبح سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کے ساتھ ساؤتھ بلاک میں اپنے دفتر میں اچھی ملاقات ہوئی۔ دہشت گردی سے مضبوطی سے نمٹنے کے بارے میں ہندوستان کے وژن کا اشتراک کیا۔"
دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی لڑائی کے بارے میں دنیا کے اہم ممالک کو آگاہ کرنے کے سلسلے میں وزیر خارجہ نے کل بھی جاپان، فرانس، جرمنی، اسپین، امریکہ وغیرہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی تھی۔