روس نے یوکرین کی راجدھانی کیف پر دیر رات بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملہ کردیا۔ اس دوران راجدھانی اور گردونواح میں کئی زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ یہ حملہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان مجوزہ ملاقات سے ایک روز قبل ہوا ہے جب کہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ ’کیف انڈیپنڈنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق روس نے کیف پر بڑے پیمانے پر بیلسٹک میزائل حملہ کیا۔ اس دوران روس نے کئی کنزال ہائپرسونک میزائلیں، چار اسکندر بیلسٹک میزائلیں اور کئی کلیبر کروز میزائلیں داغی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجدھانی کیف کے ساتھ ساتھ کیف اوبلاست کے ارد گرد کے علاقے میں بھی کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ حملوں نے کیف سے تقریباً 20 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع براوری شہر کو بجلی کی سپلائی میں خلل ڈالا، جس سے شہر اور آس پاس کے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔ کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے ٹیلی گرام پوسٹ میں حملے کی تصدیق کی اور لوگوں سے محفوظ علاقوں میں رہنے کی اپیل کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’راجدھانی میں دھماکہ۔ فضائی دفاعی نظام کام کر رہا ہے، سبھی لوگ شیلٹر میں رہیں‘۔
دریں اثنا یوکرین کی فضائیہ نے بھی لگاتار کئی ہنگامی الرٹ جاری کیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (ڈرونز) کیف اور آس پاس کے علاقوں میں سرگرم پائی گئیں۔ فضائیہ نے بتایا کہ کیف شہر پر ڈرون دیکھے گئے ہیں، جبکہ کیف علاقے کے ویلسیکا ڈیمیریکا اور پیریاسلاؤ گاؤں کے مغربی علاقوں میں بھی ڈرون کی سرگرمیاں ریکارڈ کی گئی ہیں جو جنوب کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
کیف پر حملہ ایسے وقت ہوا جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تصدیق کی ہے۔ یہ ملاقات اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والی ہے، جہاں ٹرمپ تنازع کو ختم کرنے کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جمعہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا تھا کہ یہ ملاقات تنازع کے حل کی طرف مذاکرات کو آگے بڑھا سکتی ہے، حالانکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فوری طور پر کسی حتمی معاہدے کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق زیلنسکی نے کہا کہ دونوں فریق زیادہ سے زیادہ ۔یرالتویٰ مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں گے۔
زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ امریکی اور یوکرائنی حکام کی طرف سے تیار کی گئی 20 نکاتی امن تجویز 90 فیصد تیار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت میں یوکرین کے لیے طویل مدتی سلامتی کی ضمانتوں اور جنگ کے بعد کے استحکام کو یقینی بنانے میں اتحادیوں کے کردار پر بات ہوگی۔ تاہم ایک انٹرویو میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان کسی بھی امن معاہدے کے لیے ان کی منظوری ضروری ہو گی۔ پولیٹیکو کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ اس کے پاس میری منظوری کے بغیر کچھ نہیں ہے۔ دیکھتے ہیں کہ وہ کیا لے کر آتے ہیں۔