Jadid Khabar

افریقہ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو پر ہیلی کاپٹر حادثہ، 5 افراد ہلاک

Thumb

دارالسلام: افریقہ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو پر ایک افسوسناک ہیلی کاپٹر حادثے میں 5 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تنزانیہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ برافو کیمپ کے قریب ایک ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، جس میں سوار تمام افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ حادثہ بدھ کی دوپہر پیش آیا اور امدادی کارروائی کے لیے اڑان بھرنے والا ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچ سکا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں جمہوریہ چیک کے دو سیاح، زمبابوے سے تعلق رکھنے والا پائلٹ، ایک تنزانیائی معالج اور ایک تنزانیائی پہاڑی گائیڈ شامل ہیں۔ کلیمنجارو خطے کے پولیس کمانڈر سائمن میگوایگا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا ایئر بس ایچ ایک سو پچیس ہیلی کاپٹر ایک مقامی تنزانیائی کمپنی کی ملکیت تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ یہ پرواز ایک ریسکیو مشن کے تحت انجام دی جا رہی تھی۔ جمہوریہ چیک کے دونوں سیاح شدید صحت کے مسائل کا شکار تھے، جنہیں پہاڑ سے بحفاظت نیچے منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیا گیا تھا۔ تاہم خراب موسم اور دشوار گزار جغرافیائی حالات کے باعث یہ ہیلی کاپٹر برافو کیمپ کے قریب حادثے کا شکار ہو گیا۔
تنزانیہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ حادثے کی وجوہات اور حالات جاننے کے لیے باضابطہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر تکنیکی خرابی، موسم کی صورتحال اور انسانی عوامل سمیت تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تحقیق مکمل ہونے کے بعد تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ شمالی تنزانیہ میں واقع ماؤنٹ کلیمنجارو دنیا بھر کے کوہ پیماؤں اور سیاحوں کے لیے ایک بڑی کشش رکھتا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد اس پہاڑ پر چڑھائی کے لیے آتے ہیں۔ اسی تناظر میں تنزانیائی حکومت نے رواں سال کے آغاز میں سیاحت اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کیبل ٹرانسپورٹ نظام متعارف کرانے کی تیاریوں کا اعلان کیا تھا۔
حکام کے مطابق ماؤنٹ کلیمنجارو سمیت آٹھ علاقوں میں کیبل ٹرانسپورٹ کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ متعلقہ حکام نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس نظام سے مقامی پورٹروں کی روزی روٹی متاثر نہیں ہوگی، کیونکہ یہ سہولت موجودہ انتظامات کی تکمیل کے طور پر ہوگی، نہ کہ ان کی جگہ لینے کے لیے۔