نئی دہلی، 25 دسمبر (یو این آئی) کانگریس نے اراولی پہاڑی رینج کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی نئی تعریف کو نقصان پہنچانے کی منظم حکمتِ عملی قرار دیا اور کہا کہ اس سے پہلے ہی کمزور ہو چکے اس خطے کا ماحولیاتی نظام مستحکم نہیں ہو سکتا۔
کانگریس کے شعبۂ مواصلات کے انچارج جے رام رمیش نے جمعرات کے روز کہا کہ اراولی کے حوالے سے حکومت کے اقدامات اراولی کو بچانے کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں، بلکہ یہ کان کنی مافیا کے حق میں ہیں جس سے وہ مزید سرگرم ہو کر اراولی میں کان کنی کریں گے اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''مودی حکومت اب صرف انہی اراولی پہاڑی رینج کی حفاظت کرنے جا رہی ہے، جن کی اونچائی 100 میٹر سے زیادہ ہے۔''
فارسٹ سروے آف انڈیا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اراولی پہاڑی رینج کا صرف 8.7 فیصد حصہ ہی 100 میٹر سے زیادہ بلند ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اراولی پہاڑی رینج کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ نئی تعریف کے تحت محفوظ نہیں رہے گا اور اسے کان کنی، رئیل اسٹیٹ اور دیگر سرگرمیوں کے لیے کھولا جا سکتا ہے جس سے پہلے ہی کمزور ہو چکے ماحولیاتی نظام کو مزید نقصان پہنچے گا۔''
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کے اس قدم سے ایک واضح اور سادہ حقیقت سامنے آ گئی ہے جسے چھپایا نہیں جا سکتا۔ یہ ماحولیاتی توازن پر مودی حکومت کے منظم حملے کی ایک اور مثال ہے، جس کا مقصد آلودگی کے معیارات میں نرمی، ماحولیات اور جنگلات کے قوانین کو کمزور کرنا، نیشنل گرین ٹریبونل اور ماحولیاتی انتظامیہ کے دیگر اداروں کو کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی خدشات کے معاملے میں وزیرِ اعظم کے عالمی بیانات اور زمینی سطح پر ان کے اقدامات میں کوئی مطابقت نہیں ہے۔