سری نگر،20دسمبر(یو این آئی) جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز مرکز کی جانب سے منریگا سے متعلق پیش کیے گئے نئے ترمیمی بل 'وِکست بھارت - گارنٹی فار روزگار اینڈ اجیویکا مشن (گرامین)' المعروف جی رام جی بل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل کے ذریعے ریاستوں پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالا جا رہا ہے، جو خاص طور پر جموں و کشمیر جیسی ریاستوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
سری نگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس اسکیم میں کی گئی تبدیلیاں ریاستوں کے مفاد کے خلاف ہیں اور اس سے روزگار کے مواقع بڑھنے کے بجائے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مرکز نے اس ترمیم کے ذریعے اسکیم کی ذمہ داری بڑی حد تک ریاستوں پر منتقل کر دی ہے، جو ایک نامناسب اور غیر منصفانہ قدم ہے۔
عمر عبداللہ نے بل کے نام پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'جی رام جی' جیسا نام کسی سنجیدہ قانون سازی کے لیے موزوں نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا، 'مجھے افسوس ہے کہ ایسے اہم بل کا نام رکھنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ یہ کسی پرانی بالی ووڈ فلم 'جی ممی جی' کی یاد دلاتا ہے۔ کیا یہ کسی قومی سطح کے بل کا نام ہو سکتا ہے؟'
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر منریگا اسکیم سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کا نام ہٹائے جانے پر بھی سخت اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کا نام اس اسکیم سے ہٹانا نہ صرف غلط بلکہ افسوسناک ہے، کیونکہ یہ اسکیم خود گاندھی جی کے نظریات اور دیہی ترقی کے تصور سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بل میں کی گئی کئی ترامیم ایسی ہیں جو ریاستوں، بالخصوص جموں و کشمیر، کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچائیں گی۔ 'یہ تبدیلیاں ہمارے جیسے خطوں کے لیے موزوں نہیں ہیں جہاں جغرافیائی اور سماجی حالات مختلف ہیں۔'
مرکز کی تعریف اور تنقید سے متعلق اپوزیشن کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی حکومت کی اندھی حمایت کے قائل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، 'جہاں مرکز صحیح کام کرے گا، میں اس کی تعریف کروں گا اور جہاں خامیاں ہوں گی، وہاں کھل کر نشاندہی بھی کروں گا۔'
انہوں نے کہا کہ وہ سیاست کو عوام کو گمراہ کرنے کا ذریعہ نہیں بناتے بلکہ سچ بولنے پر یقین رکھتے ہیں، چاہے وہ دہلی میں ہوں یا سری نگر میں۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ان کی اسمبلی تقاریر اس بات کی گواہ ہیں کہ وہ ہر موقع پر مرکز کی درست پالیسیوں کی ستائش اور غلطیوں کی نشاندہی کرتے آئے ہیں۔
ریاستی درجہ کی بحالی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس معاملے میں مرکز نے اب تک کوئی واضح پیش رفت نہیں کی، جس کی وجہ سے شکایات برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجہ ایک بنیادی وعدہ تھا جس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
آخر میں وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے اور جہاں بھی ناانصافی ہوگی، اس کے خلاف کھل کر موقف اختیار کریں گے۔