تل ابیب، 5 دسمبر (یو این آئی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے ملٹری سیکرٹری کو موساد کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نتن یاہو نے اپنے ملٹری سیکریٹری میجر جنرل رومان گوفمین کو موساد کے اگلے سربراہ کے طور پر نامزد کر دیا۔ موساد اسرائیل کی بیرونِ ملک خفیہ کارروائیوں کے لیے ذمہ دار انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔
نتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مختلف امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد وزیرِ اعظم بنجمن نتن یاہو نے اپنے ملٹری سیکریٹری میجر جنرل رومان گوفمین کو ریاستِ اسرائیل کے موساد کا ڈائریکٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گوفمین موجودہ موساد سربراہ ڈیوڈ برنیا کی جگہ لیں گے، جو جون 2026 میں اپنی پانچ سالہ مدتِ کار مکمل کرلیں گے۔
1976 میں بیلاروس میں پیدا ہونے والے گوفمین 14 سال کی عمر میں اسرائیل منتقل ہو گئے تھے۔ انہوں نے 1995 میں اسرائیلی فوج کے آرمرڈ کور میں شمولیت اختیار کی اور فوج میں ایک طویل کیریئر بنایا۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران وہ نیشنل انفنٹری ٹریننگ سینٹر کے کمانڈر تھے اور غزہ کی سرحد کے قریب واقع شہر سڈیروت میں عسکریت پسندوں سے جھڑپوں میں شدید زخمی ہوئے تھے۔
اپریل 2024 میں گوفمین نیتن یاہو کے دفتر میں فوجی سیکریٹری کے عہدے پر تعینات ہوئے۔ حال ہی میں شِن بیٹ (داخلی سلامتی ایجنسی) کے سربراہ نامزد کیے گئے ڈیوڈ زِنی کی طرح گوفمین بھی اس ایجنسی سے نہیں بلکہ فوج سے آ رہے ہیں جس کی سربراہی وہ کرنے جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو کی تقرریوں میں قوم پرست اور مذہبی صہیونی رجحانات رکھنے والے افسران کو ترجیح دی گئی ہے۔
گوفمین سر پر ٹوپی (یاموکا) نہیں پہنتے جو مذہبی یہودیوں کی علامت ہوتی ہے، لیکن انہوں نے مغربی کنارے کی ایک بستی میں قائم دائیں بازو کے مذہبی صہیونی مدرسہ "ایلی یشیوا" میں تعلیم حاصل کی ہے۔
ناقدین، جن میں ہآرتز کے کالم نگار اوری مسگاو بھی شامل ہیں، نے انہیں "موساد کی سربراہی کے لیے نااہل" قرار دیا اور کہا کہ نیتن یاہو سے وفاداری ہی ان کی تقرری کی بنیادی وجہ لگتی ہے۔