سرینگر کی فضا جمعہ کی رات اس وقت لرز اٹھی جب نوگام پولیس اسٹیشن کے اندر ایک ہولناک دھماکہ ہوا جس نے نہ صرف تھانے کے وسیع حصے کو تباہ کر دیا بلکہ آس پاس کے رہائشی علاقوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، اس حادثے میں کم از کم 9 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں اور تفتیشی ٹیم کے ارکان کی ہے۔ زخمیوں میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ دھماکہ اس دھماکہ خیز مواد کے اچانک پھٹنے سے ہوا جو حال ہی میں دہلی لال قلعہ دھماکہ کیس سے منسلک بین ریاستی دہشت گرد ماڈیول سے ضبط کیا گیا تھا اور فرانزک جانچ کے لیے نوگام پولیس اسٹیشن میں محفوظ رکھا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ مواد ہریانہ کے فرید آباد سے برآمد کیا گیا تھا اور اس میں امونیم نائٹریٹ کی بڑی مقدار شامل تھی۔
حکام کے مطابق دھماکہ رات تقریباً 11 بج کر 20 منٹ پر اس وقت ہوا جب فرانزک سائنس لیبارٹری کی ٹیم، مقامی نائب تحصیلدار اور تفتیش کار مواد کا تکنیکی معائنہ کر رہے تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا کہ مواد انتہائی حساس نوعیت کا تھا اور معمولی رگڑ، دباؤ یا درجہ حرارت میں تبدیلی بھی تباہ کن ردِعمل پیدا کر سکتی تھی۔
دھماکے کے نتیجے میں تھانے کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہوگیا، جبکہ نزدیکی گھروں کی دیواریں گر گئیں اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ متعدد رہائشیوں نے بتایا کہ دھماکے کی شدت نے انہیں نیند سے جگا دیا اور گھروں کی چھتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ ایک مقامی شخص کا کہنا تھا: ’’آواز اتنی شدید تھی کہ چند لمحوں کے لیے لگا جیسے پورا محلہ زمین سے اکھڑ گیا ہو۔‘‘
حادثے کے فوراً بعد علاقے میں آگ بھڑک اٹھی جس نے تھانے کے ریکارڈ روم اور تفتیشی سیکشن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ فائر اینڈ ایمرجنسی عملے نے کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔ زخمیوں کو فوری طور پر سرینگر کے مختلف اسپتالوں—صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ، صدر اسپتال، بون اینڈ جوائنٹ اور بادامی باغ ملٹری اسپتال—منتقل کیا گیا۔
ابتدائی سرکاری بیان میں پولیس نے واضح کیا کہ یہ کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں بلکہ ’’حادثاتی دھماکہ‘‘ ہے جو حساس مواد کی جانچ کے دوران پیش آیا۔ اس موقع پر ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’اب تک یہ ثابت ہوا ہے کہ کوئی بیرونی مداخلت شامل نہیں۔ تاہم معاملے کی آزادانہ اور تکنیکی بنیادوں پر جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘‘