نئی دہلی، 8 ستمبر (یو این آئی) صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے آج نئی دہلی میں انجینئرنگ ایکسپورٹ پروموشن کونسل(ای ای پی سی) انڈیا کی پلیٹینم جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ قدیم زمانے میں ہندستان روحانیت اور تجارت دونوں میں دنیا کی قیادت کرتا تھا۔ ہندستان کو ایک بار پھر علم اور تجارت کے معروف مرکز کے طور پر مستحکم کرنا تمام شہریوں کا عزم ہونا چاہیے۔ اقتصادی شعبے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر ای ای پی سی کو بڑے لگن کے ساتھ اس عہد کو اپنانا چاہیے۔
صدر جمہوریہ نے خوشی کا اظہار کیا کہ پچھلے 10 برسوں میں ہندستان کی انجینئرنگ برآمدات 70 ارب ڈالر سے بڑھ کر 115 ارب ڈالر سے زائد ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم گزشتہ دہائی کے دوران بین الاقوامی تجارت کے میدان میں متعدد چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہیں، تو یہ برآمدات میں اضافہ اور بھی زیادہ متاثر کن لگتا ہے۔ انہوں نے اس کامیابی میں ای ای پی سی کی شراکت کی تعریف کی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ای ای پی سی بین الاقوامی منڈی اور ہندوستانی صنعتکاروں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے ای ای پی سی سے کہا کہ وہ مسلسل ہندوستان اور ہندوستانی کاروباریوں کے کردار کو عالمی ویلیو چین میں بڑھانے کی کوشش کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی نظام میں تبدیلیوں کے پیش نظر ای ای پی سی کا کردار مزید اہم ہو گیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی تجارت کے چیلنجز کو ملک میں موجود غیر معمولی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر مواقع میں تبدیل کرنا ضروری ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں میں ہندوستان کی انجینئرنگ برآمدات کے مقامات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ ای ای پی سی کو اس تبدیلی کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے اور ‘ملک پہلے’ کے جذبے کے ساتھ ہندوستان کی معیشت کو مسلسل مضبوط بنانے کے لیے کام کرتے رہنا چاہیے۔
صدر نے کہا کہ کم قیمت پر اعلیٰ معیار کی انجینئرنگ خدمات اور مصنوعات ہندستان کی بڑی طاقت ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں کے گلوبل کیپیبلٹی سینٹرز ہندستان میں موجود ہیں۔ ای ای پی سی جیسے متعلقہ شراکت داروں کو مناسب مراعات اور ایکوسسٹم فراہم کر کے ہندستان کو عالمی اختراعی مرکز بنانے کے خیال کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ عالمی معیشت اور تجارت کے ماہرین اختراعی معیشتوں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشتوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ اختراعی معیشتیں دنیا کی سب سے زیادہ مسابقتی اور خوشحال معیشتیں ہیں۔ انہوں نے ای ای پی سی کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ ہندستان کو ایک سرکردہ اختراعی معیشت بنانے کے لیے عہد کریں اور ملک میں موجود ہنر اور توانائی کو فعال ایکوسسٹم فراہم کریں۔