Jadid Khabar

سونیا گاندھی نے گریٹ نکوبار میگا پروجیکٹ کی مخالفت کی

Thumb

نئی دہلی، 08 ستمبر (یو این آئی) سابق کانگریس صدر سونیا گاندھی نے گریٹ نکوبار میگا پروجیکٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے جزیرے پر رہنے والی قبائلی برادری اور وہاں کے منفرد قدرتی منظر نامے کو شدید نقصان پہنچے گا۔ 
محترمہ سونیا گاندھی نے ایک اخبار میں ایک مضمون کے ذریعے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ  اس میگا پروجیکٹ کی منظوری سے لے کر اس کی تعمیر کے فیصلے تک جزیرے پر رہنے والے قبائلیوں کے مفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ 
محترمہ گاندھی نے گریٹ نکوبار میگا پروجیکٹ پر سنگین سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اس پروجیکٹ پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ ہوں گے، جس سے جزیرے پر رہنے والی قبائلی برادری اور وہاں کی انوکھے  فطری منظرنامے کو بڑا نقصان ہوگا۔ 
انہوں نے لکھا کہ گزشتہ گیارہ سال میں نامکمل پالیسی سازی کی گئی ہے۔ اس منصوبہ بندی کی تازہ ترین کڑی ہے ۔ گریٹ نکوبار میگا انفراسٹرکچر پروجیکٹ، جس پر ہونے والا 72,000 کروڑ روپے کا بے تحاشا اور غلط خرچ اس جزیرے کی مقامی قبائلی برادری کے وجود کے لیے خطرہ پیدا کرتا ہے۔ یہ دنیا کی سب سے منفرد نباتات اور جانداروں میں سے ایک کے لیے خطرہ ہے۔ یہ علاقہ قدرتی آفات کے حوالے سے انتہائی حساس ہے۔ پھر بھی اس پروجیکٹ کو بے حسی کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے، جس سے تمام قانونی اور مشاورتی عمل کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ 
گریٹ نکوبار میں دو قبائل رہتے ہیں: نکوباری اور شومپین۔ نکوباری لوگ 2004 کی سونامی میں پہلے ہی اپنے اصلی مقام کو چھوڑنے پر مجبور ہو ئے تھے۔ 
محترمہ گاندھی نے الزام لگایا کہ شومپین قبیلے کا تو وجود ہی خطرے میں ہے کیونکہ ان کا محفوظ علاقہ براہ راست پروجیکٹ کی زمین پر آ رہا ہے۔ 
انہوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ یہ پروجیکٹ نکوبار کے جنگلات، سمندر اور قبائلی برادری کو شدید نقصان پہنچائے گا اور یہ صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ ملک کے ماحول اور اقدار کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ ہے۔ 
قابل ذکر ہے کہ مارچ 2021 میں، نیتی آیوگ نے انڈمان و نکوبار جزائر کے مجموعی ترقی کے لیے ایک نئی ترقیاتی پہل کا آغاز کیا تھا اور اس کے لیے 72,000 کروڑ روپے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا تھا۔