واشنگٹن، 3 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ’بہت مایوس‘ ہیں، ان کی انتظامیہ ایسے اقدامات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جن سے یوکرین کی جنگ میں اموات کو کم کیا جاسکے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریپبلکن رہنما نے یہ بھی کہا کہ وہ روس اور چین کے قریبی تعلقات سے فکر مند نہیں ہیں۔
ٹرمپ نے اگست کے وسط میں الاسکا میں پوتن سے ایک سربراہ ملاقات کی تھی اور بعد ازاں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی و نیٹو اتحاد کے اہم رہنماؤں سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔
ان ملاقاتوں کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ زیلنسکی اور پوتن پہلے ایک دو طرفہ ملاقات کریں گے، اس کے بعد ایک سہ فریقی ملاقات ہوگی، جس میں وہ (ٹرمپ) بھی شامل ہوں گے۔
ٹرمپ نے دی اسکاٹ جیننگز ریڈیو شو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں، یہ میں کہہ سکتا ہوں اور ہم کچھ کرنے والے ہیں تاکہ لوگوں کو زندہ رہنے میں مدد ملے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا ہے کہ واشنگٹن کسی بھی معاہدے میں یوکرین کی سلامتی کی ضمانت دینے میں مدد کرے گا، ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دوبارہ دی ہے کہ اگر امن معاہدے کی جانب پیش رفت نہ ہوئی تو وہ روس پر مزید پابندیاں عائد کریں گے۔
روس اس وقت یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے اور ٹرمپ نے کہا ہے کہ زمین کے تبادلے اور علاقائی تبدیلیاں کسی بھی معاہدے کے لیے اہم ہوں گی۔
یوکرین کسی بھی یوکرینی علاقے کو قانونی طور پر روس کی ملکیت تسلیم کرنے کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اس نے بالواسطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ اسے کچھ عملی علاقائی نقصان برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔
انٹرویو میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بات پر فکر مند ہیں کہ چین اور روس امریکہ کے خلاف ایک اتحاد بنا رہے ہیں؟
امریکی صدر نے جواب دیا کہ ’مجھے بالکل بھی فکر نہیں ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے، وہ کبھی بھی اپنی فوج ہمارے خلاف استعمال نہیں کریں گے، یقین کریں۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک طنزیہ پوسٹ میں کہا کہ صدر شی اور چین کے شاندار عوام کو جشن کا ایک عظیم اور دیرپا دن مبارک ہو۔ انہوں نے اپنے پیغام میں طنز کیا کہ ’میری نیک خواہشات ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن تک پہنچا دینا، جب آپ سب امریکا کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔’