Jadid Khabar

فڑنویس کی اسمارٹ ولیج اسکیم پر شیوسینا-یو بی ٹی کا طنز، ’ریاست میں بدعنوانی بھی اسمارٹ

Thumb

ممبئی: مہاراشٹر میں وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کی اعلان کردہ ’اسمارٹ ولیج‘ اسکیم پر شیوسینا (یو بی ٹی) نے سخت تنقید کی ہے۔ پارٹی کے ترجمان ’سامنا‘ کے اداریہ میں حکومت کی اس پالیسی پر طنزیہ اور تنقیدی لہجہ اپناتے ہوئے کئی سوال اٹھائے گئے اور اسے ’ٹھیکیداروں کے لیے بنائی گئی نئی اسکیم‘ قرار دیا گیا۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ نے ناگپور میں اعلان کیا کہ ہر تعلقہ کے دس دیہات کو اسمارٹ بنایا جائے گا۔ اداریہ نے اس اعلان کو مہاتما گاندھی کے ’گاؤں کی طرف چلو‘ کے نعرے سے جوڑتے ہوئے طنز کیا کہ اصل سوال زمینی سطح پر ترقی اور شفافیت کا ہے، جو ماضی کی اسکیموں میں نظر نہیں آئی۔
سامنا میں پوچھا گیا کہ کیا 3500 دیہات کو اسمارٹ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور وہ شہروں کی طرف ہجرت نہیں کریں گے؟ کیا کسانوں کی خودکشی رک جائے گی؟ کیا دیہات بدعنوانی، مذہبی کشیدگی، خستہ حال سڑکوں، کمزور تعلیمی ڈھانچے اور خراب طبی سہولیات سے آزاد ہو جائیں گے؟
اداریہ میں ’اسمارٹ سٹی مشن‘ کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا، ’’آج بھی ان شہروں میں گڑھوں سے بھری سڑکیں، پانی اور بجلی کے مسائل اور بدترین ٹریفک کا سامنا ہے۔ جب اسمارٹ سٹی منصوبے پر خرچ ہوا پیسہ نظر نہیں آ رہا تو دیہات کے لیے اعلان پر یقین کیسے کیا جائے؟‘‘
شیوسینا (یو بی ٹی) نے مزید کہا کہ جب تک اسمارٹ سٹی کے آٹھ شہروں کی میونسپل کارپوریشنز، کمشنروں اور سرپرست وزراء کے کام کا آزادانہ آڈٹ نہیں کیا جائے گا، بدعنوانی کے حقائق سامنے نہیں آئیں گے۔ ممبئی جیسے بین الاقوامی شہر کی حالت خود اس ناکامی کی گواہی ہے۔
اداریہ میں الزام لگایا گیا کہ اسمارٹ گاؤں اسکیم کہیں صرف ’اپنی ٹھیکیدار لابی کو فائدہ پہنچانے‘ کا ذریعہ نہ بن جائے تاکہ بعد میں اس رقم کا استعمال انتخابات میں کیا جا سکے۔ مضمون میں کہا گیا کہ ’لاڈلی بہن اسکیم میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔‘ مزید کہا گیا کہ ’’گزشتہ دس برس میں کئی دیہات میں بنیادی طبی سہولیات نہیں ہیں۔ حاملہ خواتین کو اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی سڑک پر بچے جننے پڑتے ہیں۔ اکثر بچوں اور ماؤں کی جان چلی جاتی ہے۔‘‘
شیوسینا نے وزیراعلیٰ کے دور اقتدار میں 800 کروڑ روپے کے ایمبولینس گھوٹالے کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’’اس گھوٹالے پر کیا کارروائی ہوئی؟ ایمبولینس کہاں گئیں؟‘‘
اداریہ کے اختتام پر لکھا گیا، ’’حکومت ریاست کے 3500 دیہات میں کون سے ’اسمارٹ جھنڈے‘ گاڑنے جا رہی ہے؟ یہ ’ٹھیکیداروں کے ذریعے پیسہ بٹورنے کا نیا مشن‘ نہیں ہونا چاہیے۔ فڑنویس اسمارٹ ہیں، ان کے دور میں بدعنوانی بھی ’اسمارٹ‘ ہے۔‘‘