Jadid Khabar

ملک میں آدھا سچ اور پورا جھوٹ بولنے کا رجحان بڑھ رہا ہے: سپریا شرینیت

Thumb

کانگریس کی قومی ترجمان سپریا شرینیت نے بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں اس وقت آدھا سچ اور پورا جھوٹ بولنے کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ کو زور سے بولا جاتا ہے، مگر سچائی کو بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ بیان کرنا چاہیے۔ وہ چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں ایک پریس کانفرنس سے قبل صحافیوں سے بات کر رہی تھیں۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ وہ یہاں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرنے آئی ہیں، جس میں وہ کچھ اہم نکات کو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سچ بولنا ایک جرأت کا کام ہو گیا ہے کیونکہ جھوٹ کو خوبصورتی سے پیک کر کے عوام کے سامنے رکھا جاتا ہے۔
قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے بیرون ملک ہندوستان کے انتخابی نظام پر اٹھائے گئے سوالات کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا واقعی اس ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات ہو رہے ہیں؟ انہوں نے مہاراشٹر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بالغ آبادی 9 کروڑ 54 لاکھ ہے، جبکہ ووٹروں کی تعداد 9 کروڑ 70 لاکھ کیسے ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسی کئی باتیں ہیں جو ملک کے انتخابی نظام پر سوالیہ نشان کھڑی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے جو باتیں بیرون ملک کہیں وہ ایک حزب اختلاف کے رہنما کے طور پر ان کا فرض تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی چین، امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک میں جا کر کہتے ہیں کہ 2014 سے پہلے جو ہندوستان میں پیدا ہوا وہ خود کو کوستا تھا، تو پھر راہل گاندھی کی باتوں کو ملک کی توہین کہنا کہاں تک درست ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان میں پیدا ہونا سب سے بڑے فخر کی بات ہے۔
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پاس عوامی مسائل پر بات کرنے کا وقت نہیں ہے، بلکہ ہر طرح کی سیاسی ڈرامے بازی کے لیے وقت نکال لیتی ہے۔ چھتیس گڑھ کی حالت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں ہر گھنٹے پانچ نابالغ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات درج ہو رہے ہیں، جو انتہائی سنگین صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بچیوں اور قبائلی برادریوں کی حالت پر بات ہونی چاہیے، کیونکہ یہ اصل مسائل ہیں جنہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سپریا شرینیت نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، کیونکہ جھوٹ کے شور میں سچ دب جاتا ہے۔