اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی ادارہ کے سربراہ رافیل گراسی نے بدھ کو تہران میں مذاکرات کے لیے پہنچنے سے قبل انتباہ کیا کہ ایران جوہری بم بنانے سے بہت دور نہیں ہے۔ گراسی نے کہا کہ ایران کے پاس کسی ’جگسو پزل‘ (Jigsaw Puzzle) کی طرح سبھی ٹکڑے موجود ہیں اور وہ کسی بھی وقت ان ٹکڑوں کو جوڑ کر ایٹم بم بنا سکتا ہے۔ جس طرح سے ’جگسو پزل‘ میں کئی چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو جوڑ کر ایک پوری تصویر یا ڈیزائن بنائی جاتی ہے ٹھیک اسی طرز پر ایران کے پاس ایٹم بم بنانے کے لیے سبھی کڑیاں موجود ہیں اور وہ کسی بھی وقت ان کڑیوں کو جوڑ کر ایٹم بم بنا سکتا ہے۔
بدھ کو شائع ایک انٹرویو میں گراسی نے فرانسیسی اخبار ’لا مونڈے‘ کو بتایا، ’’یہ ایک پہیلی کی طرح ہے۔ ان کے پاس ٹکڑے ہیں، اور ایک دن وہ انہیں ایک ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہاں پہنچنے سے پہلے انہیں ابھی بھی کافی لمبا سفر طے کرنا ہے لیکن وہ بہت دور نہیں ہیں۔ یہ بات تسلیم کرنی ہوگی۔‘‘
رافیل گراسی نے آگے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی بھی جوہری معاہدہ آئی اے ای اے کی حصہ داری کے بغیر صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے کی طرح ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ بتانا کافی نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوہری اسلحہ نہیں ہے، تاکہ وہ آپ پر یقین کر لیں۔ ہمیں اس کی تصدیق کرنے میں اہل ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ نگرانی ادارہ کو ایران کے جوہری پروگرام اور 2015 کے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی نگرانی کا کام سونپا گیا تھا، جو تین سال بعد اب ختم ہو چکا ہے، جب ڈونالڈ ٹرمپ کے پہلے کی مدت کار کے دوران ریاستہائے متحدہ امریکہ نے اس سے اپنے قدم پیچھے ہٹا لیے تھے۔
واضح رہے کہ امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر جوہری اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ وہیں تہران نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔