ہندوستانی فوج کی بہادر بیٹی کرنل صوفیہ قریشی کو’دہشت گردوں کی بہن‘ قراردینے کے بعد اب پوری فوج کو وزیراعظم نریندر مودی کے قدموں میں سجدہ ریز کردیا گیا ہے۔ جی ہاں یہ مدھیہ پردیش ہے جہاں پہلے ایک وزیر وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف انتہائی توہین آمیز بیان دیا اور اب وہاں کے نائب وزیراعلیٰ جگدیش دیوڑا نے کہا ہے کہ ”ملک کی فوج بھی وزیراعظم کے قدموں میں جھکتی ہے۔“ جبل پور میں ڈیفنس رضا کاروں کے ایک تربیتی پروگرام میں جگدیش دیوڑا نے کہا کہ”آج پورا ملک، ملک کی فوج اور ہمارے جوان بھی وزیراعظم نریندر مودی کے قدموں میں جھکے ہوئے ہیں۔“ یہ دونوں ہی بیان اتنے توہین آمیز اور بے ہودہ تھے کہ دونوں وزیروں کو کابینہ سے برخاست کردینا چاہئے تھا، مگر بی جے پی کی لغت میں حیا اور شرم نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، اس لیے دونوں ہی وزیرنہ صرف کابینہ میں برقرار ہیں بلکہ بالواسطہ طورپر ان کا بچاؤ کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ کرنل صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کی بہن قراردینے کے خلاف تو خود مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے نوٹس لیا اور بے ہودہ وزیرکے خلاف فوراً ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا، مگر رات دیر گئے جو ایف آئی آر درج ہوئی وہ اتنی ہلکی پھلکی اور معمولی تھی کہ اس میں کوئی جرم ہی نہیں بنتا تھا اور وہ پہلی ہی سماعت میں رد ہوجاتی۔ ہائی کورٹ نے اس کا بھی نوٹس لیا اور مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر وجے شاہ ہائی کورٹ کے حکم کو رد کرانے سپریم کورٹ پہنچ گئے مگر وہاں بھی ان پر لتاڑ پڑی اور واپس ہائی کورٹ جانے کو کہا گیا۔ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے۔واضح رہے کہ وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کی بہن قراردیتے ہوئے کہا کہ تھا کہ’’جنھوں نے ہماری بہنوں کے سندور اجاڑے تھے، ہم نے ان ہی کی بہن کو بھیج کر ان سے بدلہ لے لیا۔“ وائرل ویڈیو میں مذکورہ وزیر کہہ رہا ہے کہ”اس کے لیے وزیراعظم کے لیے تالیاں بجاؤ، کیونکہ انھوں نے ان کی بہن ہی کو جہاز سے بھیج کر انھیں ننگا کردیا۔“
سبھی جانتے ہیں کہ کرنل صوفیہ قریشی ’آپریشن سندور‘ کا ایک چہرہ تھیں اور انھوں نے اپنی کارکردگی سے ملک وقوم کا نام روشن کیا تھا، مگر مدھیہ پردیش کے بی جے پی وزیر کے لیے وہ ’دہشت گردوں کی بہن ہیں۔ بہن تو وہ تھیں لیکن دہشت گردوں کی نہیں بلکہ ہر اس ہندوستانی کی، جو اپنی بہن بیٹیوں کی عزت کرنا جانتا ہے۔ ان کی ہرگز نہیں جو اپنی بہن بیٹیوں کوقدم قدم پر بے عزت کرتے ہیں۔مدھیہ پردیش کے وزیروجے شاہ کا یہ بیان کوئی نیا نہیں ہے، وہ اس سے پہلے مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شوراج سنگھ چوہان کی اہلیہ پر بھی بے ہودہ تبصرہ کرچکے ہیں، جس کے لیے انھیں کابینہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ لیکن اس بار معاملہ چونکہ ایک مسلمان آرمی آفیسر کو بے عزت کرنے کا ہے، اس لیے استعفیٰ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہاں انھوں نے معافی ضرور مانگی ہے اور وہ بھی ہنستے ہوئے۔وجے شاہ کی اس بے ہودہ تقریر کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کی جو بھد پٹی ہے، اسے پوری طری لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے، لیکن بی جے پی نے اپوزیشن کے زوردار مطالبے کے باوجود ابھی تک انھیں برخاست نہیں کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’ہماری فوج کی بہادر بیٹیوں کو’’دہشت گردو ں کی بہنیں‘ کہنا صرف گھٹیا پن ہی نہیں بلکہ ملک سے غداری بھی ہے۔“
جس وقت ’آپریشن سندور‘ شروع کیا گیا تو اس کی میڈیا بریفنگ کے لیے فوج کی طرف سے تین لوگوں کا انتخاب کیا گیا۔ پہلی شخصیت تھی خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کی، دوسری شخصیت تھیں کرنل صوفیہ قریشی اور تیسرا نام تھا ونگ کمانڈروومیکا سنگھ۔ یہ تینوں بڑے سلیقے اور شائستگی کے ساتھ ہندوستانی فوج کی حصولیابیاں بیان کررہے تھے۔ ان کی بریفنگ سے یہ پیغام دینے کی کامیاب کوشش کی گئی کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ملک کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم ہے اور کہیں کوئی نفاق نہیں ہے۔ فوج نے کرنل صوفیہ قریشی کو اس لیے آگے کیا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد سنگھ پریوارنے ملک کی فرقہ وارانہ فضا کو خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ کشمیریوں اورمسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان ہی نہیں دئیے گئے بلکہ کئی مقامات پر ان پر حملے بھی ہوئے اور آگرہ میں ایک مسلم نوجوان کو انتقام کی بھینٹ چڑھادیا گیا۔ مسلمان خاموشی کے ساتھ اس ستم کو برداشت کرتے رہے اور جب دہشت گردوں کے خلاف ’آپریشن سندور‘ کا آغاز ہوا تو وہ سب سے پہلے اپنی بہادر فوج کے حوصلے بڑھانے کے لیے آگے آئے۔ انھوں نے یہ ثابت کردیا کہ ملک پر کوئی بھی آنچ آئے گی تو مسلمان اس کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے آگے ہوں گے۔ پہلگام میں دہشت گردوں کی بزدلانہ اور وحشیانہ کارروائی کی جتنی مذمت مسلمانوں نے کی اتنی شاید ہی کسی اور نے کی ہو، لیکن یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہندوستانی مسلمان ملک کے لیے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دے لیں، سنگھ پریوار کی نگاہ میں ان کی حب الوطنی اور دیش بھکتی ہمیشہ شک کے دائرے میں رہے گی۔ اس میں قصور ان کا نہیں بلکہ اس تربیت کا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس ملک کی اقلیتیں کبھی دیش بھکت ہوہی نہیں سکتیں، خواہ وہ کتنی ہی بڑی قربانی کیوں نہ دے دیں۔سنگھ پریوار کی نظریاتی اساس ہی اس بات پر ہے کہ اس ملک کے لیے اصل وفادار یہاں کے اکثریتی باشندے ہیں اور ان ہی پر اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ نہ تو لوک سبھا میں بی جے پی کا کوئی مسلمان ممبر ہے اور نہ ہی مودی کابینہ میں کوئی مسلم وزیرہے۔ یہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو پوری طرح حاشئے پر پہنچادیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے میں کوئی صوفیہ قریشی ہندوستانی فوج کی نمائندگی کرتی ہوئی نظر آجائے تو اسے ’دہشت گردوں کی بہن‘کہنے میں انھیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔
سبھی جانتے ہیں کہ سرحد پر پاکستان کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے نتیجے میں جن لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں ان میں ہندو اور مسلمانوں کی تعداد برابر ہے۔ سیکورٹی فورسز کے بعض مسلم جوان بھی ان حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں جن میں بہار کے چھپرہ کے رہنے والے بی ایس ایف جوان محمدامتیاز بھی شامل ہیں۔ ان کے جوان بیٹے نے ان کی تدفین کے موقع پر کہا کہ وہ اپنے باپ کی طرح سرحد پر شہید ہونا چاہتا ہے۔ حب الوطنی کے اس جذبہ کی کوئی نظیر پیش نہیں کی جاسکتی۔المیہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے اس جذبہ حریت وخدمت کے خلاف سنگھ پریوار کی پوری فوج سرگرم ہے۔ اس کی زد پر صوفیہ قریشی ہی نہیں بلکہ وہ محمدزبیر بھی ہے جس نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران پاکستان کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا تھا۔ اب محمد زبیر کا تعاقب کیا جارہا ہے اور اس کے گھر پر سور کا گوشت پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
جنگ بندی کے بعد جبکہ ہماری فوج کی کامیابیوں کا جشن منایا جانا چاہئے تھا، یرقانی بریگیڈ ان لوگوں کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑ گئی ہے جنھوں نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران اپنا کام پوری ایمان داری اور دیانتداری کے ساتھ انجام دیا۔ ان میں ایک خارجہ سیکریٹری وکرم مسری بھی ہیں جو ہندوستان کا موقف پیش کررہے تھے۔ انھیں بھگوا بریگیڈ کی ٹرول آرمی نے اس حد تک برابھلا کہا کہ انھیں اپنا ’ایکس‘ اکاونٹ بند کرنا پڑا۔ وکرم مسری کی جوان بیٹی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اب ان کے نشانے پر کرنل صوفیہ قریشی جیسی بھارت کی بہادر بیٹی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس بیمار بریگیڈ کو بیٹیوں سے خدا واسطے کا بیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے سب سے پہلے پہلگام حملے میں شہید ہونے والے نیول افسر کی بیوہ کو ٹرول کیا تھا جس نے پہلگام حملوں کے لیے مسلمانوں اور کشمیریوں کو مورد الزام ٹھہرانے کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کی بیٹی کو نشانہ بنایا گیا اور اب کرنل صوفیہ قریشی نشانے پرہیں جنھیں بی جے پی وزیر نے ’دہشت گردوں کی بہن‘ کہہ کر اپنی پوری ذہنیت انڈیل کررکھ دی ہے۔35 برس کی کرنل صوفیہ قریشی ہندوستانی فوج کی جانب سے کسی بھی ملٹری مشن کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر ہیں۔ انھوں نے2016میں فورس 18 کے نام سے ہوئی ملٹری ڈرل میں ہندوستانی دستے کی قیادت کی تھی۔ وہ ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے شوہر بھی فوج میں ہیں اور ان کے والد بھی فوج میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔ ان کے پاس بایو کیمسٹری کی ڈگری ہے۔کرنل صوفیہ نے تقریباً چھ برس اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت کانگو میں خدمات انجام دی ہیں۔ظاہر ہے ایسی بہادر بیٹی کو’دہشت گردوں کی بہن‘ کوئی عام ہندوستانی نہیں بلکہ کوئی دہشت گرد ہی کہہ سکتا ہے۔