اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کی شب غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد سے متعلق ایک اہم قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی، جب امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔ قرارداد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے ووٹ دیا، تاہم امریکہ کے ویٹو نے قرارداد کو روک دیا۔
یہ قرارداد سلامتی کونسل کے غیر مستقل 10 ارکان نے پیش کی تھی، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، مکمل اور پائیدار جنگ بندی، انسانی امداد کی فوری رسائی، اور غزہ میں بنیادی خدمات کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد میں غزہ کی صورتحال کو "المناک اور تباہ کن" قرار دیا گیا تھا۔
امریکہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ اس میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کی مذمت شامل نہیں اور نہ ہی حماس کو غیر مسلح کرنے یا غزہ سے اس کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو واشنگٹن کے اہم مطالبات ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق یہ قرارداد اسرائیل کی سلامتی کو نظرانداز کرتی ہے۔
ایک امریکی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے ووٹنگ سے قبل ہی اسرائیل کو ویٹو کے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سفارتی ذرائع نے بھی ووٹنگ سے قبل امکان ظاہر کیا تھا کہ امریکہ ویٹو کرے گا۔
قرارداد میں 7 اکتوبر کے بعد حماس کے زیر قبضہ تمام مغویوں کی رہائی کا بھی مطالبہ شامل تھا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ 22 لاکھ فلسطینیوں پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تاکہ امداد کی آزادانہ فراہمی ممکن ہو سکے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت اور انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔
یہ ووٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور امریکہ کی حمایت سے غزہ میں امدادی نظام کو تبدیل کر کے اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد حماس کی مداخلت سے بچنا ہے، تاہم اقوام متحدہ نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امداد کو ہتھیار بنانے کے مترادف ہے اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں امداد کی آزادانہ تقسیم اور خدمات کی بحالی ناگزیر ہیں، اور اس میں کسی بھی قسم کی سیاسی رکاوٹ یا مشروطی ناقابل قبول ہے۔ قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ تمام اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
امریکہ کے اس اقدام پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی ممالک نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اور امداد کی راہ میں رکاوٹ عالمی ضمیر کے خلاف ہے۔