Jadid Khabar

جشنِ وراثتِ اردو کا دوسرا دن، صوفیانہ رنگ میں رنگا کناٹ پلیس

Thumb

نئی دہلی :16؍فروری (جدید خبر)اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام سینٹرل پارک ،کناٹ پیلس ،نئی دہلی میں چھ روزہ جشن وراثت اردو کا آج دوسرا دن تھا ۔چھ روزہ جشن وراثت اردو کے دوسرے روز سب سے پہلے ٹیلنٹ گروپ ،دہلی نے اپناپروگرام پیش کیا ۔جس کا عنوان تھا’ قصہ بچپن کے کھیلوں کا‘۔اس پروگرام میں اسکولوں کے طلبا وطالبات نے بچپن کے قصوں کو پیش کیا۔اس پروگرام کو پیش کرتے ہوئے اسکولی طلبہ وطالبات نے فن کا بھرپور خیال رکھا ۔جشنِ وراثتِ اردو کے تمام پروگراموں اور تمام دن کی طرح آج بھی سامعین کی بھیڑ پہلے پروگرام سے ہی تھی ۔جشن وراثت اردو کا دوسرادن اپنے شباب پر اس وقت پہنچ گیا ،جب سرفراز چشتی ،مڈالااترپردیش نے روایتی فن قوالی کا شاندار مظاہرہ کیا ۔سرفراز چشتی یوں تو خالص مذہبی اور صوفیانہ کلام پیش کررہے تھے ۔مگر سامعین میں موجود بلاتفریق مذہب وملت تمام بوڑھے ،جوان اور بچے لطف اندوز ہورہے تھے۔اس پروگرام میں ہندوستانی گنگا جمنی تہذیب کا مظاہرہ اس وقت بھرپور طور پر ہوا ،جب سامعین میں سے ایک صاحب اٹھے اور خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں پیش کی جانے والی منقبت کے دوران اسٹیج کے قریب پہنچ کر سرفراز چشتی کو داد دینے لگے اور نوٹوں کی گڈیاں بھی اڑائیں ۔محفل قوالی کے بعد ارمان علی دہلوی نے فیوژن پیش کیا ۔ارمان علی دہلوی کہنے کو نئی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں ،مگر اپنے ریاض اور پروگرام کی پیش کش کے اعتبار سے یہ معتبر اور منفرد انداز اور لب ولہجہ اختیار کرتے ہیں ۔ارمان علی دہلوی انگلش میں نظری تصوف پراتھارٹی کی حیثیت رکھنے والی سعدیہ دہلوی کے صاحبزادے اور تصوف پرگہری نظر رکھنے والی زینت کوثر کے نواسے ہیں۔انہوں نے بھی شاندار کلام پیش کیے ۔حضرت امیر خسرو کا ملٹی لنگول کلام اور نئی نسل کے نمائندہ شاعر اقبال اشہر کی نظم اردو کو پیش کرکے سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیا ۔کلام پیش کرنے کے بعد ارمان علی دہلوی نے کہاکہ نئی دہلی کے مصروف ترین علاقے کناٹ پیلس کے سینٹرل پارک میں جشن اردو میں پہنچ کر احساس ہورہاہے کہ اردو اکیلی نہیں ہے ،نہ کبھی تھی اور نہ کبھی ہوگی ۔رشمی اگروال نے صوفیانہ محفل کے عنوان سے پروگرام پیش کیا ،جس میں انہوں نے بہت اچھے کلام سے عوام کو لطف اندوز ہونے کا موقع دیا ۔انہوں نے اپنے پروگرام کا آغاز حضرت امیر خسرو کے کلام چھاپ تلک۔۔۔ سے کیا ۔
جشن وراثت اردو کے دوسرے دن نائب وزیراعلی اور وزیر تعلیم ،دہلی حکومت منیش سسودیا نے کہاکہ95 فیصد بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے دہلی حکومت کوشاں ہے اورپانچ فیصد بچے تو پہلے سے تعلیم کے لیے بیدار ہیں ۔دہلی کے سرکاری اسکولوں کے لاکھوں میں سے چند بچوں کو میںیہاں لے کر آیا ہوں ،جب اردو اکادمی کے ذمہ داروں نے جشن وراثت اردو کے پروگرام کے بارے میں مجھے بتایاتو میں نے سوچا کہ ہمارے بچوں کو بھی موقع ملنا چاہیے اس لیے میں اردو اکادمی سے ان بچوں کی سفارش کی اور انہیںتیار کرکے یہاں بلایا ۔ہمیں ملک کی بڑی آبادی کو تعلیم یافتہ اور فن کار بناناہے ۔ہماری حکومت عام آدمی کے لیے فکر مند ہے ۔ہمارے بچوں میں کافی صلاحیتیں موجود ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم انہیں ان کی خفتہ صلاحیتوں کے مظاہرے کا موقع دیں ۔
گورنمنٹ کو ایجوکیشن سیکنڈری اسکول ،چلّہ ولیج ،میوروہار ،فیز ون اورراجکیہ سرودے بال ودھالیہ ،کلیان واس ،ایسٹ دہلی ، کے طلبا وطالبات نے قوالی پیش کی ۔ان کی قوالی تعلیم وتعلم کے لیے بیداری کے موضوع پر تھی ۔تمام بچوں نے بہتری پیش کش کے ذریعہ خوب تالیاں حاصل کیں ۔
سا ز اور آواز کے ساتھ محفل داستان گوئی فوزیہ چودھری اور رادھیکا چوپڑا نے پیش کی ۔داستان کا عنوان’ غزل کا سفر ‘تھا ۔داستان گوئی کے دوران فوزیہ چھودھری نے غزل کے آغاز وارتقا اور بتدریج سفر پر روشنی ڈالی اور رادھیکا چوپڑا نے اردو کے نمائندہ شعرا کی غزلیں پیش کیں ۔جشن وراثت اردو کے دوسرے دن کاآخری پروگرام محفل غزل تھا ۔جسے جے پور کے معروف غزل گلوکارروشن بھارتی نے پیش کیا ۔روشن بھارتی نے اردو شعرا کی معروف اور منتخب غزلیں پیش کرکے عوام کا دل جیت لیا ۔ہرسال کی طرح اس بار بھی جشن وراثت اردو کی نظامت اطہر سعیداورریشماں فاروقی کررہے ہیں ۔ تمام فنکاروں کو گلدستہ پیش کرکے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔