Jadid Khabar

پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدم پیشی پر اٹارنی جنرل پر جرمانہ

Thumb

اسلام آباد ،13فروری (ایجنسی) پاکستان کے چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر اْن پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کریں گے۔ملکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر اٹارنی جنرل کے عہدے پر تعینات کسی شخص کو جرمانہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے متعدد وکلا کو عدم پیشی پر جرمانے کیے گئے ہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آئین کے آرٹیکل62 ون ایف کے تحت ارکان پارلیمان کی ہونے والی نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے عدالت میں اٹارنی جنرل کے تحریر کردہ دلائل پیش کیے جس پر بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں۔ وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل اس وقت لاہور میں ہیں اس لیے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اْنھیں دس ہزار روپے کا جرمانہ کردیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی طرف سے اپنے فیصلے میں نظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے اپنا یہ حکم واپس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو شام چار بجے تک عدالت میں پیش ہوکر دلائل دینے کا حکم دیا۔مقررہ وقت پر بھی اشتر اوصاف سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اشتر اوصاف لاہور میں مصروفیت کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس نے اس پر اٹارنی جنرل پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا اور کہا کہ وہ یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کریں گے۔بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر دلائل نہیں دیں گے تو پھر عدالت اپنے فیصلے میں لکھ دے گی کہ اٹارنی جنرل نے اس معاملے میں عدالت کی کوئی معاونت نہیں کی۔عدالت پہلے ہی یہ واضح کرچکی ہے کہ اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد کسی اور کو نہیں سنا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اٹارنی جنرل منگل کے روز بیرون ملک روانہ ہو رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیے جانے والے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو بھی نوٹس جاری کر رکھا تھا تاہم نواز شریف نے ان درخواستوں میں فریق بننے سے معذوری ظاہر کی تھی۔