Jadid Khabar

ہمارا بنیادی مقصد کشمیر میں علیحدگی پسندوں کو ٹھکانے لگانا ہے : بی جے پی

Thumb

جموں، 20 جون (یو ا ین آئی ) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ وادی کشمیر میں گذشتہ تین برسوں کے دوران جنگجو مخالف مہم اُس طرح نہیں چلائی جاسکی جس طرح بی جے پی چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرانا ہی بہتر سمجھا۔ رویندر رینا نے کہا کہ بی جے پی کا بنیادی مقصد کشمیر میں رول آف لاء قائم کرنا ، جنگجوؤں کا صفایا کرنا اور علیحدگی پسندوں کو ٹھکانے لگانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے قومی مفاد میں ہی پی ڈی پی سے اپنی حمایت واپس لی ہے ۔ بی جے پی ریاستی صدر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع پارٹی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا، پارٹی ترجمان اعلیٰ سنیل سیٹھی اور متعدد پارٹی لیڈران موجود تھے ۔ پی ڈی پی سے سیاسی رشتہ منقطع کرنے سے متعلق پوچھے جانے پر رویندر رینا نے کہا 'اس وقت ہمارا بنیادی مقصد لاء اینڈ آڈر صورتحال کو ٹھیک کرنا ہے ۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے ۔ مخلوط حکومت میں سیاسی جماعتوں کے الگ الگ مفادات ہوتے ہیں۔ شاید سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے مخلوط حکومت وادی کشمیر میں اُس طرح جنگجو مخالف آپریشنز نہیں چلا پائی جس طرح ہم چاہتے تھے ۔ ہم جنگجوؤں سے پاک کشمیر چاہتے ہیں'۔ انہوں نے کہا 'ہمارا بنیادی مقصد ہے کہ کشمیر میں رول آف لاء قائم ہو۔ جنگجویت اور علیحدگی پسندی کو ختم کیا جائے تاکہ لوگ سکھ چین سے سانس لے سکیں۔ ہمیں ریاست میں پنچایت اور اربن لوکل باڈیز کے انتخابات کرانے ہیں۔ ہمیں جنگجوؤں کا صفایا کرنا ہے ، علیحدگی پسندوں کو ٹھکانے لگانا ہے '۔ 
 رویندر رینا نے گذشتہ تین برسوں کی کامیابیوں پر بات کرتے ہوئے کہا 'گذشتہ تین برسوں کے دوران 619 جنگجوؤں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ رمضان المبارک کے دوران بھی 23 جنگجوؤں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ہر وقت جنگجوؤں اور علیحدگی پسندوں کے تئیں سختی بھرتی گئی'۔ بی جے پی صدر نے کہا کہ فوج اب کشمیر میں جنگجوؤں کو چن چن کر ہلاک کرے گی۔ ان کا کہنا تھا 'بھارتی فوج نے ہر صورتحال کا انتہائی بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا ہے ۔ فوج اپنا کام کررہی تھی اور وہ اپنی کام آگے بھی جاری رکھے گی۔ فوج کے لئے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔ فوج جنگجوؤں کو چن چن کر ہلاک کرے گی۔ وہ لوگ جو دیش کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے لئے خطرہ ہیں، جو سرحد پار کرکے جنگجویانہ کاروائیاں انجام دیتے ہیں، ایسے اینٹی نیشنل اور اینٹی سوشل عناصر کے ساتھ فوج کھل کر آپریشن کرے گی'۔ یہ پوچھے جانے پر کہ 'اگر اتحاد توڑنا ہی تھا تو کیا کیوں'رویندر رینا کا جواب تھا 'بی جے پی کے لئے ملک پہلے نمبر پر آتا ہے ۔ بھارت ماتا اور ترنگا بی جے پی کے لئے ترجیح ہے ۔ حکومت بنانا ہماری آئینی ذمہ داری تھی۔ اتنا بڑا مینڈیٹ لینے کے بعد بھی اگر ہم بھاگ جاتے تو لوگ یہ کہتے یہ لوگ سرکار نہیں چلا سکتے ۔ ہم نے ایجنڈا آف الائنس مرتب کیا۔ جب ہمیں لگا کہ دیش کے لئے چیلنجز کھڑے ہورہے ہیں تو بی جے پی نے ملکی مفاد میں اپنی حمایت واپسی لی'۔ انہوں نے کہا 'بی جے پی کھلے میں بات کرتی ہے ۔ ابھی اسمبلی کو معطل کرکے رکھا گیا ہے ۔ اس کو برخاست نہیں کیا گیا ہے ۔ ابھی تین سال کا وقت بچا ہے ۔ آگے مستقبل میں کیا ہوگا کیا نہیں ہوگا وہ تو بھگوان ہی جانتے ہیں۔ 
عمر صاحب (نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ) نے جو بولا ہے ، وہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے ۔ ہارس ٹریڈنگ کی بات جو لوگ کرتے ہیں، وہی لوگ کرتے بھی ہوں گے '۔ بی جے پی صدر نے تاہم اعتراف کیا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے وادی کی صورتحال ٹھیک ہونے کے بجائے خراب ہوگئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا 'پچھلے تین چار مہینوں کے دوران جموں وکشمیر میں لاء اینڈ آڈر کی صورتحال بہت زیادہ ابتر ہوگئی ہے ۔ ہم نے بہت کوششیں کیں کہ ریاست کے حالات ٹھیک ہوں۔ اس کے لئے مرکزی سرکار نے رمضان المبارک کے دوران ایک پہل کی۔ جس دن رمضان سیز فائر کا اعلان کیا گیا، پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ اس کے بعد جنگجوؤں کو کشمیر بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ یہاں تک کہ جموں بس اسٹینڈ میں بھی گرینیڈ حملہ کیا گیا۔ کہیں نہ کہیں بے گناہ لوگوں کو ٹارگیٹ کیا گیا۔ صحافی شجاعت بخاری کو دن دھاڑے قتل کیا گیا۔ فوجی اہلکار اورنگزیب کو قتل کیا گیا'۔ انہوں نے کہا 'ہم نے حالات کو ٹھیک کرنے کی کوششیں کیں، لیکن ٹھیک ہونے کے بجائے صورتحال ہر گذرتے دن کے ساتھ خراب ہوتی گئی۔ آخرکار بی جے پی نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ لیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ سنگل لائن ایڈمنسٹریشن کے ذریعہ ریاست میں حالات کو ٹھیک کیا جائے '۔