Jadid Khabar

’کھڑکی مسجد‘ کو مہارانا پرتاپ کا قلعہ بنانے کی کوشش

Thumb

نئی دہلی ۔10جون ( ایجنسی ) سلاطین اور مغلیہ دور کی عمارتیں ، درگاہیں اور مساجد لگاتار شرپسندوں کے نشانے پر ہیں۔ کہیں عمارت پر قبضہ کیا جار رہا ہے تو کہیں اس کی شناخت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ مہینے خبر آئی تھی کہ دہلی کے صفدرجنگ انکلیومیں واقع ایک مقبرے کو مندر میں تبدیل کر دیا گیااور اب ساؤتھ دہلی کے کھڑکی گاؤں میں واقع ایک مسجد کے ساتھ ویسی ہی کوشش کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق، کھڑکی گاؤں میں واقع دور سلاطین کی تاریخی ’کھڑکی مسجد ‘ کے بورڈ پر لکھے لفظ ’مسجد‘ کو بار بار سفید پینٹ سے پوتا جا رہا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ انتظامیہ کو اس تعلق سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔مسجد کی حفاظت کے لئے2008 سے تعینات ایک گارڈ کا کہنا ہے، ’’سب سے پہلے ڈیڑھ سال قبل بورڈ سے لفظ ’مسجد‘ کو ہٹایا گیا تھا۔ ہم نے اس کی اطلاع اے ایس آئی حکام کو دی اور دوبارہ ’مسجد‘ لکھنے کو کہا۔ اگلے دن نام کو پھر سے ہٹا دیا گیا۔ ‘‘ گارڈ نے مزید بتایا کہ’’کچھ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نہیں ہے بلکہ مہارانا پرتاپ کا تعمیر کردہ قلعہ ہے۔ ‘‘کھڑکی مسجد پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آئی تھی جب مقامی مسلمانوں نے اس میں نماز پڑھنے کی اجازت چاہی تھی۔اے ایس آئی دہلی زون کے ایک افسرنے ذرائعکو بتایا، ’’یہ ایک نہایت ہی حساس معاملہ ہے اور ہمیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ ہو سکتا ہے اے ایس آئی کے انچارج نے سینئر حکام کو مطلع نہ کیا ہو۔ لفظ مسجدکے ساتھ اے ایس آئی نے چھیڑ چھاڑ نہیں کی بلکہ یہ کسی شرپسند کا کام ہے۔ ‘‘کھڑکی مسجد مشہور ’ساکیت مال ‘ کے نزدیک واقع ہے جوکہ اب اونچی اونچی عمارتوں سے گھر گئی ہے۔کھڑکی مسجد14ویں صدی میں دہلی کے سلطان فیروز شاہ تغلق کے وزیر اعظم ملک مقبول نے تعمیر کروائی تھی۔ مسجد کی تاریخ بیان کرنے والا کوئی بورڈ نصب نہیں کیا گیا ہے۔ ہندوستان کے1915 کے گزٹ کے مطابق اے آئی ایس آئی نے عمارت کو ’کھڑکی مسجد‘ کے طور پر درج کیا ہے۔