Jadid Khabar

کینیڈا میں ہندوستانی سفارتی عملے کی نگرانی! ہندوستان کا سخت احتجاج

Thumb

ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں ہندوستان نے کینیڈا کے حکام کے ذریعے وینکوور میں واقع ہندوستانی ویزا عملے کی آڈیو اور ویڈیو نگرانی پر سخت اعتراض درج کرایا۔ وزیر خارجہ مملکت کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اس بات کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وینکوور میں تعینات ہندوستانی ویزا عملے کو کینیڈین حکام نے اطلاع دی کہ ان کی آڈیو اور ویڈیو نگرانی کی جا رہی ہے اور ان کے ذاتی خط و کتابت پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے اس عمل کو سفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمیشن کے سامنے اس پر سخت احتجاج کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہندوستان کینیڈا کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل رابطے میں ہے کہ وہاں موجود ہندوستانی سفارتی عملے اور ان کی جائیدادوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کینیڈا کے حکام کی یہ کارروائی نہ صرف غیر سفارتی ہے بلکہ وہاں کے ہندوستانی سفارتی عملے کے لیے پہلے سے موجود مشکل حالات کو مزید خراب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمارے سفارتکار اور قونصل خانہ پہلے ہی ایک ایسی فضا میں کام کر رہے ہیں جو شدت پسندی اور تشدد سے متاثر ہے۔ کینیڈا کے حکام کی یہ کارروائی حالات کو مزید خراب کر رہی ہے اور سفارتی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔‘‘
کینیڈا کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہاں کے کچھ شدت پسند اور علیحدگی پسند عناصر ہندوستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے کینیڈا کی آزادی کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین حکومت ایسے عناصر کو سیاسی پناہ فراہم کرتی ہے، جو ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔
یہ سوال انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن عبدالوھاب کی جانب سے پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے دریافت کیا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ حالیہ دنوں میں کینیڈا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات خراب ہوئے ہیں؟ اس پر وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ہندوستان کے کینیڈا کے ساتھ تعلقات ماضی میں بھی چیلنجنگ رہے ہیں اور آج بھی ہیں۔
ہندوستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کینیڈین حکام کو سفارتی اصولوں کا احترام کرنا چاہیے اور ہندوستانی عملے کی نگرانی جیسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔