مہاراشٹر کی کارگزار شندے حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے فوری دینے کا حکم 28 نومبر کو جاری کیا تھا اور اس پر بیان بازی کا سلسلہ شروع ہی ہوا تھا کہ حکومت نے ’یو-ٹرن‘ لے لیا ہے۔ سیاسی ہلچل کے درمیان مہاراشٹر وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے فوراً جاری کرنے والا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کسی غلطی کے سبب ایسا حکم جاری ہو گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ محکمہ برائے اقلیتی ترقی نے 28 نومبر کو 10 کروڑ روپے وقف بورڈ کو فوراً دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس پر شیوسینا یو بی ٹی کی راجیہ سبھا رکن پرینکا چترویدی نے سوال بھی اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ ’’مہایوتی میں رسہ کشی چل رہی ہے، ابھی تک وزیر اعلیٰ کا نام بھی طے نہیں ہوا، ہر بات کے لیے کہہ رہے ہیں کہ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ طے کریں گے۔ اس دوران ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے دے دیے گئے ہیں۔ جس (وقف بورڈ) پر وہ پوری سیاست کر رہے ہیں، یہ فیصلہ حیرت انگیز ہے۔ یہ ان کی ہپوکریسی ہے۔‘‘
دراصل حکومت نے بجٹ میں 20 کروڑ روپے کا فنڈ ریاستی وقف بورڈ کو الاٹ کیا تھا جس میں سے 10 کروڑ روپے وقف بورڈ کو فوری جاری کرنے کا حکم 28 نومبر کو جاری ہوا۔ رواں سال جون میں محکمہ اقلیتی فلاح نے اورنگ آباد مین وقف بورڈ کو 2 کروڑ روپے کی ادائیگی بھی کی تھی اور اعلان کی اتھا کہ بقیہ رقم کی ادائیگی بعد میں کی جائے گی۔ اس معاملے میں وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) نے اپنی مخالفت بھی ظاہر کی تھی۔ وی ایچ پی کے کونکن علاقہ کے سکریٹری موہن سالیکر نے سوال اٹھایا تھا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کے آگے کیوں جھک رہی ہے؟ وہ ان کو خوش کرنے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وی ایچ پی کی مخالفت کے بعد مہاراشٹر بی جے پی صدر چندرشیکھر باونکلے کا بیان بھی سامنے آیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے الاٹ رقم وقف بورڈ کے ڈیجیٹائزیشن کے لیے تھا۔ غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے یہ قدم اٹھانا ضروری تھا۔ اس سے ہندوؤں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات سے غلط طریقے سے حاصل کی گئی زمین کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔