اسرائیل نے لبنان پر لگاتار فضائی حملے کرکے حزب اللہ کے کئی اعلیٰ کمانڈروں کو جاں بحق کر دیا ہے۔ حماس اور حزب اللہ کے خلاف فوجی کارروائی نے مشرق وسطیٰ کو مکمل جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اس دوران ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الٰہی نے حزب اللہ کی حمایت میں بیان دیا ہے۔
ڈاکٹر ایرج الٰہی نے کہا ہے کہ حزب اللہ دہشت گرد گروپ نہیں ہے بلکہ سیاسی تنظیم ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے ذریعہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم بتائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قتل عام، خونریزی، بے قصور شہریوں پر حملے کرنے کا یہ ایک صرف بہانہ ہے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی واحد کنجی اسرائیلی حملوں کو روکنا ہے۔
ڈاکٹر الٰہی نے اس بات پر زور دیا کہ مشرقی وسطیٰ میں حالات بہتر کرنے کے لیے اسرائیلی حملوں اور فوجی کارروائیوں پر فوری طور پر روک لگانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نہ صرف ہندوستان بلکہ سبھی ملک اسرائیل پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرکے فلسطین اور لبنان پر اس کے حملے کو روکیں گے۔
ایرانی سفیر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی جان چلی گئی ہے۔ ڈاکٹر الٰہی نے حسن نصراللہ کی موت کو دنیا کے سبھی انسانوں کے لیے بڑا خسارہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک عظیم رہنما، لبنان کے سب سے بڑے سیاسی رہنما اور دنیا کی جانی مانی شخصیت کے طور پر حسن نصراللہ کی شہادت کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ یہ سبھی انسانوں کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ نہ صرف مسلمانوں کے لیے، نہ صرف شیعوں کے لیے، نہ صرف لبنانی لوگوں کے لیے بلکہ ہمارے سبھی عربوں کے لیے۔