Jadid Khabar

ترکی کی فوج عراقی کردستان میں 20 کلو میٹر تک اندر آ گئی

Thumb

بغداد ،7اپریل ( اے یوایس ) عراقی کردستان کے صوبے اربیل میں ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کی فوج ایک بار پھر صوبے میں 20 کلو میٹر تک گْھس آئی ہے اور وہاں اپنے لیے عسکری مراکز کی تعمیر بھی شروع کر دی ہے۔ادھر اربیل صوبے کے ضلعے سوران میں ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ ترکی کی جانب سے مسلسل بم باری کے نتیجے میں سیدکان کے علاقے سے 100 سے زیادہ کْرد خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اس کے علاوہ جیادیلہ کے علاقے کے نزدیک ترکی کی فوج اور کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔گزشتہ گھںٹوں کے دوران ترکی کی فوج نے نئی پیش قدمی کے دوران کردستان کے صوبے اربیل میں سیدکان کے علاقے میں 8 پہاڑی علاقوں کا کںٹرول حاصل کر لیا۔ اس دوران کردستان ورکرز پارٹی کے ٹھکانوں اور کمین گاہوں کو شدید بم باری اور گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔دوسری جانب اربیل حکومت نے کردستان ورکرز پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو خالی کر دے اور ترکی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ روک دے۔اربیل حکومت کی جانب سے ترکی کی پیش قدمی کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ہے جس کے سبب باخبر ذرائع نے اسے ترک آپریشن کی جزوی تائید کے مترادف قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ عراق کے صوبے دہوک میں ترکی کے متعدد فوجی اڈے قائم ہیں اور بغداد حکومت کی جانب سے بارہا مطالبہ کیے جانے کے باوجود ترکی نے انہیں خالی نہیں کیا۔اس سے قبل یکم اپریل کو سامنے آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ ترکی نے عراق کے ساتھ سرحد کے نزدیک ایک فوجی اڈے کی تعمیر شروع کر دی ہے اور اس کی فوج کے عراقی کردستان کے اندر داخل ہونے اور وہاں 3 مستقل اڈے قائم کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔عربی روزنامے الشرق الاوسط نے گزشتہ ہفتے ترک سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ عراق کی سرحد کے نزدیک فوجی اڈے کے قیام کا مقصد سرحد پار کر کے عراق سے ترکی میں دراندازی کرنے والے کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان کو روکنا ہے۔یہ اڈہ ترکی کے جنوب مشرقی صوبے ہکارے میں 2400 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔