رانچی، 25 مئی (یو این آئی) صدر دروپدی مرمو نے کھنٹی میں منعقدہ سیلف ہیلپ ویمنس کانفرنس میں جوہر سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی سماج میں پیدا ہونے میں کوئی برائی نہیں ہے اور میں اس کی ایک مثال ہوں۔
صدر جمہوریہ نے آج کہا کہ میرا تعلق اوڈیشہ سے ہے لیکن میرا خون جھارکھنڈ کا ہے۔ میری دادی کا تعلق وزیر جوبا مانجھی کے گاؤں سے تھا۔ جب میں چھوٹی تھی تو میری دادی مجھے 5 کلومیٹر دور مہوا چننے لے جاتی تھیں۔ جب کھانا نہیں ملتا تو ہم مہوا کو ابال کر کھاتے تھے۔ تب اس کے مزید استعمال کا تو پتہ نہیں تھا، لیکن اسی مہوا سے کیک سمیت کئی پراڈکٹس بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب خواتین صرف دھان کی کاشت پر منحصر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر بننے کے بعد میں نے کئی ریاستوں کا دورہ کیا ہے۔ میں خواتین سے ملاقات کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کے قبائلی دیگر ریاستوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اب ترقی کی راہ پر گامزن ہیں اور میں اس سے بہت خوش ہوں۔
چیف منسٹر کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ شاید قبائلی سماج نے اتنی ترقی نہیں کی جتنی کرنی چاہئے تھی، اسی لئے سی ایم ہیمنت سورین کو دکھ ہوا لیکن میں خوش ہوں۔ جھارکھنڈ میں ایک بار کو چھوڑ کر ہر بار ایک قبائلی وزیر اعلیٰ بنا۔ جھارکھنڈ میں قبائلیوں اراکین اسمبلی کی تعداد 28 ہے۔ مرکزی وزراء بھی قبائلی ہیں۔
صدر نے کہا کہ جھارکھنڈ کی خواتین اور بچوں کی ترقی کے وزیر کو یہاں لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خواتین کے گروپ کی بنائی ہوئی مصنوعات دیکھی ہیں۔ اسٹالز کا معائنہ کرتے ہوئے میں نے خواتین کا اعتماد دیکھا۔ مجھے ان میں اپنی ایک جھلک نظر آئی۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کی معاشی ترقی اور قبائلیوں کی ثقافتی ورثے کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی معاشرے میں جنم لینا کوئی بری بات نہیں ہے۔ میری کہانی سب کو معلوم ہے۔ میں بھی قبائلی معاشرے سے ہوں۔